حضرت علی ؓ نے فرمایا: نعمت کے ہوتے ہوئے تم پر حق ہے کہ تم لوگوں کے ساتھ نیکی کرو
نعمت کے ہوتے ہوئے تم پر اللہ تعالیٰ کا ھق یہ ہے کہ تم لوگوں کے ساتھ نیکی کرو،اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر گزار رہو اور تنگی اور سختی کے عالم میں یہ حق ہے کہ اس کی تقدیر پر راضی رہو اطاعت خداوندی میں مشغول ہوجاؤ تا کہ سعادت دارین پاؤ۔پرہیز گاری سے دین محفوظ ہوجاتا ہے
اوراللہ کی تقدیر پر راضی ہونے سے حسن یقین کا پتہ چلتا ہے ۔بے شمار لوگ ایسے ہیں جو اپنے بچاؤ کے لئے تدبیر اختیار کرتے ہیں مگر تقدیر کا وہی حیلہ ان کو منہ کے بل گرادیتا ہے ۔ اطاعت خداوندی میں نفع کے خزانے پوشیدہ ہیں۔ کوش نصیب ہے وہ آنکھ جس نے اطاعت خداوندی میں نیند کو خیر آباد کہا۔ جس کام میں تم اطاعت خداوندی کرتے ہو اس میں کوئی شخص اگر ناخوش ہے تو اس کی کچھ پرواہ نہ کرو اور اطاعت خداوندی کرنے کی نسبت کوئی عذر بیان نہ کرو بلکہ یہ کام تمہاری بزرگی
اور فضیلت کے لئے کافی ہے۔ اطاعت خداوندی نہایت مضبوط قلعہ،علم ایک بڑاخزانہ۔ اخلاق اعلیٰ ترین درجہ اور کامیابی ہے جب کہ نافرمانی بڑے درجے کی عاجزی ہے ۔ انسان کی قدرت جب کسی چیز پر کامل ہوتی ہے ،تو اس کی خواہش کم ہوجاتی ہے اور جب وہ تنگدست ہوتا ہے تو اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تجارت کرے اور جو کچھ اس کے پاس ہے اسے راہِ خدا میں خرچ کردے۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :لوگوں کو تقویٰ سے زیادہ کسی چیز کی تاکید نھیں کی گئی اس لئے کہ
یہ ھم اھل بیت کی وصیت ھے ۔حضرت علی علیہ السلام نے امام حسن سے فرمایا :بچہ کا دل خالی زمین کے مانند ھے جو بھی اسے تعلیم دی جائے گی وہ سیکھے گا لھذا میں نےتمھاری تربیت میں بھت ھی مبادرت سے کام لیا قبل اس کے کہ تمھارا دل سخت اور فکر مشغول ھو جائے ۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :خیر و عافیت کے10 جزء ھیں ان میں سے9 جز ء خاموش رھنے میں ھیں سوائے ذکر خدا کے اورایک جز بیوقوفوں کی مجلس میں بیٹھنے سے پرھیز کرنے میں ھے ۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے۔ ھیں
:جو شخص اپنے کو لوگوں کی پیشوائی و رھبری کے لئے معین کرے اسکے لئے ضروری ھے کہ لوگوں کو تعلیم دینے سے پھلے خود تعلیم حاصل کرے ، اور آداب الٰھی کی رعایت کرتے ھوئے لوگوں کو دعوت دے ،قبل اس کے کہ زبان سے دعوت دے ( یعنی سیرت ایسی ھو کہ زبان سے دعوت دینے کی ضرورت نہ پڑے)۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں:ھر وہ شخص جسکی تمام کوشش پیٹ بھرنے کے لئے ھے اسکی قیمت اتنی ھی ھے جو اس کے پیٹ سے خارج ھوتی ھے ۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : آگاہ ھو جاو !
وہ علم کہ جس میں فھم نہ ھو اس میں کوئی فائدہ نھیں ھے ، جان لو کہ تلاوت بغیر تدبر کے کے سود بخش نھیں ھے ، آگاہ ھو جاؤکہ وہ عبادت جس میں فھم نہ ھو اسمیں کوئی خیر نھیں ھے ۔حضرت علی علیہ السلام فرمات
ے ھیں :وہ شخص جو جھاد کرے اورجام شھادت نوش کرے
اس شخص سے بلند مقام نھیں رکھتا جو گناہ پر قدرت رکھتا ھو لیکن اپنے دامن کو گناہ سے آلودہ نہ کرے ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین