بندہ بعض اوقات خود صبر نہ کرنے اور عجلت سے کام لینے کی وجہ سے رزق حلال کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے۔
ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شیر خدا کہیں بیٹھے تھے تو ایک شخص حضرت علی کے پاس آیا، اور عرض کیا یا علی میں نے سنا ہے آپ کی جو تلوار ہے ذوالفقار یہ پہاڑ کو بھی چیر دیتی ہے ، کیا یہ بات صیحح ہے؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ہاں صیحح سنا ہے ، اس نے کہا یاعلی آپ اپنی تلوار دیں گے میں آزما کر دیکھنا چاہتا ہوں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی تلوار دے دی۔ اس شخص نے تلوار زور سے دیوار پر ماری لیکن کچھ نہیں ہوا، تو کہنے لگا یا علی آپ تو کہہ رہے تھے۔ پہاڑ توڑ دیتی ہے لیکن دیوار نہیں ٹوٹی؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مسکراتے ہوئے کہا: میں نے تمہیں اپنی تلوا ردی ہے اپنا ہاتھ نہیں
، ذاولفقار تبھی ذاولفقار ہے جب علی کے ہاتھ میں ہو ! ورنہ یہ صرف لوہے کا ٹکڑا ہے اور کچھ نہیں ۔ ایک دن امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ ، مسجد کے دروازے پراپنے خچر سے اترے ، تو آپ نے اپنا خچر حفاظت کے خیال سے ایک شخص کے حوالے کیا ! اور مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ کے جانے کے بعد اس شخص کے دل میں خیانت آگئی ، اور اس نے آپ کے خچر کی لگا م نکالی اور فرار ہوگیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر جب مسجد سے باہر تشریف لائے، تو آپ کے ہاتھ میں دو درہم تھے ، یہ دو درہم آپ خچر کی نگہبانی کرنےوالے شخص کو بطو ر معاوضہ دینا چاہتے تھے۔ لیکن آپ نے دیکھا کہ خچر بغیر لگا م کے خالی کھڑا ہے ، بہرحال آپ بغیر لگام کے خچر پر سوار ہو کر گھر پہنچے اور اپنے غلام کو دو درہم دیے، کہ وہ بازار سے دوسری لگا م خرید لائے۔غلام بازار گیا ، اس نے وہی لگام ایک شخص کے ہاتھ میں دیکھی ، پوچھنے پر معلو م ہوا کہا ایک شخص پر لگا م دودرہم میں بیچ گیا ہے
، غلام نے اس شخص سے دو درہم میں لگا م لے لی اور واپس آگیا۔ اورآپ کوساری بات بتائی ! تو آپ نے فر مایا! بندہ بعض اوقات خود صبر نہ کرنے اورعجلت سے کام لینے کی وجہ سے رزق حلال کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے۔حالانکہ جو کچھ رب العزت نے اس کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے اس سے زیادہ اسے نہیں ملتا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے عبادت میں دو چیزیں پسند ہیں سرد موسم میں فجر کی نماز اور گرم موسم میں رمضان کے روزے ۔ عبادت ایسی کرو جس سے روح کو مزہ آئے کیونکہ
جو عبادت دنیا میں مزہ نہ دے وہ آخرت میں کیا جزا دے گی۔ جب گناہوں کے باوجود اللہ پاک کی نعمتیں مسلسل ملتی رہتی ہیںتو ہوشیار ہوجانا کے تیرا حساب قریب اور سخت ترین ہے۔ تین چیزیں انسان کو اللہ پاک سے دور کرتی ہیں اپنے اعمال کو زیادہ سمجھنا، اپنے گن ہوں کو بھول جانا، اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھنا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
چھ چیزوں کی شکایت کبھی نہ کرنا! اپنی قسمت کی ، اولاد کے سامنے اپنے بڑوں کی، اپنا ذاتی مکان ہوتے ہوئے اس کی تنگی کی ، بھول کر بھی اپنے ماں باپ یا استاد کی ، غیر کے سامنے اپنے دوست کی ،رخصت کرنے کے بعد اپنے مہمان کی