میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو گھومتے دیکھا
نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارک ہے کہ دجال ہرجگہ جائے گالیکن مکہ اورمدینہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔اللہ تعالیٰ نےفرشتوں کی ڈیوٹی لگارکھی ہےکہ جب دجال آئے گاتواسے مارمارکربھگادیں گے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب فتنہ دجال کا ظہور ہوگا تو اللہ پاک حرمین شریفین کے ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر کر دیں گے جو اسلام مخالف لوگوں کو ،دجال اور دجال کے حامیوں کو اندر داخل ہونے سے روکیں گے ۔ اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ سیدنا عیسیٰ ابن مریم دو انسانوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے کعبۃ اللہ کا طواف کررہے ہیں
اور اسی خواب میں میں نے یہ بھی دیکھا کہ دجال بھی آپ کے پیچھے کعبۃ اللہ کا طواف کررہا ہے۔(ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا ۔ اچانک ایک صاحب نظر آئے ، گندم گوں بال لٹکے ہوئے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان ( سہارا لیے ہوئے تھے ) ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟کہا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام
، پھر میں مڑا تو ایک دوسرا شخص سرخ ، بھاری جسم والا ، گھنگریالے بال والا اور ایک آنکھ سے کانا جیسے اس کی آنکھ پر خشک انگور ہو نظر آیا ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ کہا کہ یہ دجال ہے ۔ اس کی صورت عبدالعزیٰ بن قطن سے بہت ملتی تھی ۔ یہ عبدالعزیٰ بن قطن مطلق میں تھا
جو خزاعہ قبیلہ کی ایک شاخ ہے: حدیث نمبر 7026 )۔ہر پیغمبر کا خواب گواہی ہوتا ہے حقیقت پر مبنی ہوتا ہے۔ عیسیؑ نے جس طرح دو انسانوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اسی طرح دجال نے بھی دو انسانوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور طواف کر رہا ہےاور حدیث میں ہے کہ دجال مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہوسکتا۔ مولانا محمد مکی نے اپنے درس میں کہا کہ
جو لوگ قرآن کے مصادرسے پوری طرف واقف نہیں ہوتے وہ ان احادیث کا غلط مطلب نکالتے ہیں اور راہ راست سے بھٹک جاتے ہیں ۔دونوں احادیث اپنی جگہ درست ہیں ہوگایہ کہ دجال کعبہ کا طواف کرے گالیکن اس وقت اس نے دجالیت کا دعویٰ نہیں کیا ہوگا اس لیے اسے اجازت ہوگی لیکن جب وہدجالیت کا دعویٰ کرے گا تب اللہ رب العزت کی طرف سے اس پر پابندی لگادی جائے گا اور مکہ اور مدینہ کے راستوں پر فرشتے متعین کردئیے جائیں گے۔ اسی حدیث شریف کے تناظر میں مولانا محمد مکی صاحب نے عزازیل کا واقعہ سنایا کہ
وہ بھی ملعون ہونے سے پہلے جنت میں ہی رہا کرتا تھا نا۔ اللہ پاک سے تو کچھ بھی پوشیدہ نہیں مگر پھر بھی اس کی آدم ؑ کو سجدہ نہ کرنے کی بے جا تاویلوں اور بحث سے پہلے تک اسے جنت میں رہنے دیا گیا اور جیسے ہی اس نے حکم خداوندی کے خلاف جانے کی گستاخی کی ،اسے ملعون قرار دے کر
جنت سے نکال دیا گیا اور وہ ابلیس جو پہلے فرشتوں کا سردار یعنی (عزازیل) تھا اب ابلیس اور دھتکارا ہوا قرار دیدیا گیا۔