عورت سے سب سے پہلے پوچھے جانے والے تین سوال
عورتوں سے قیامت میں سب سے پہلے کیا سوا ل ہوگا؟ ارشاد نبوی ﷺ ہے :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن عورتوں سے سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ (کہ پابندی کے ساتھ وقت پر ادا کیاتھا کہ نہیں) ۔
پھر شو ہر کے متعلق سوال ہوگا کہ اس کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا تھا”۔اس حدیث کے فائدے میں لکھتے ہیں۔ کہ حشر کا میدان جو قلب و جگر کو پگھلا دینے والا ہوگا۔ اس میں عام مسلمانوں خواہ مرد یا عورت ، سب سے پہلا سوال نماز کے متعلق ہوگا۔ قیامت کے دن جو جان کے پگھلا دینے والا ہوگا۔ اس دن سب سے پہلا سوال نما ز کا ہوگا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت میں سب سے پہلے نماز کا حسا ب ہوگا۔ اگر یہ
صیحح نکلا تو دوسرے اعمال بھی صیحح نکلیں ہوں گے۔ اگر اس میں گڑ بڑ ہوئی تو دوسرے اعمال میں بھی گڑ بڑ ہی ہوگی۔ عورتیں نما ز میں بھی کوتا ہی کرتی ہے ۔ نئی عمر کی جوان عورتیں اکثر ترک نماز ہوتی ہیں۔ کچھ تو بہانہ بناتی ہے۔ بچوں کا پیشاب کپڑے میں لگا رہتا ہے۔ افسوس یہ سب بہانے قیامت میں نہیں چلیں گیں۔ جب سز ا ملے گی تب پتہ چل جائے گا۔اس لیےعورتوں کو چاہیے کہ نما ز کی پابند ی کریں۔ گھر کی بڑی عورتوں کو چاہیے کہ چھوٹی عمر ہی سے پابند صلوۃ بنائیں ۔ شروع عمر کی عادت اور پابندی کا اثر پوری عمر باقی رہتاہے۔ فرائض شریعت کے مطابق عورتوں
سے شوہر کے حقوق اور ان کے خدمت کے بارے میں سوال ہوگا۔ آج کل کی وہ عورتیں جو ملازمتیں کرتی ہیں ۔ آفس دفتر وغیرہ میں کام کرتی ہیں۔ وہ شوہر کی خدمت میں کوتاہی کرتی ہیں۔ حتیٰ کہ ایسی عورتوں سے کھانے تک کی سہولت نہیں ملتی۔ ایسی کوتاہی کل قیا مت میں قابل گرفت ہوگی۔ اللہ پاک ہم سب کو اس حدیث کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوجائے گا اور نجات پائے گا اور یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوگا اور نقصان اٹھائے گا۔ اگر اس بندے کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو پروردِگار فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفلی نماز ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا ایسا ہی حساب ہوگا۔
اس حدیث کو امام احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، دارمی، ابن ابی شیبہ، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔امام بخاری نے اسے ’التاريخ الکبير‘ میں مختصراً روایت کیا ہے۔امام ہیثمی نے بھی ذکر کیاہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا ہے:یہ حدیث حسن غریب ہے۔ امام حاکم نے فرمایاہے کہ اس حدیث کی اسناد صحیح ہے جبکہ شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی اور امام مسلم کی شرائط کے مطابق اسنادِ صحیح کی ایک اور روایت بھی موجود ہے جو اس کی مؤید ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا ہے کہ
اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یقینا پہلی چیز جس کا حساب بندہ سے لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر نماز درست ہوگی تو بندہ کے جملہ اعمال درست ہوں گے اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو دوسرے تمام اعمال بھی درست نہیں ہوں گے۔اس حدیث کو امام طبرانی، طیالسی اور مقدسی نے روایت کیا ہے، اورہیثمی اور منذری نے ذکر کیا ہے۔