یہ وظیفہ پڑھنے سے بیٹا پیدا ہوگا، ایک بہن نے وظیفہ پڑھا تو گیارہ بیٹیوں کے بعد ایک بیٹا پیدا ہوگیا
میری دو بیٹیاں ہیں اور میری بیوی کو اب دو مہینوں کا حمل ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اللہ اس بار مجھے بیٹا دے۔ آپ مجھے وہ وظیفہ دیں جو بیوی کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر پڑھا جاتا ہے تاکہ اللہ کے فضل سے بیٹا ہو جائے۔ آپ سے دعا کی بھی التماس ہے۔ شکری واب: اوّل و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودِ پاک پڑھ کر ’یَا اَوَّلُ‘ کا روزانہ سو (100) مرتبہ ورد کریں۔ اس وظیفہ کو حسبِ ضرورت جاری رکھیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔ ڈاکٹر جی …کوئی ایسی دوا دیں کہ اس مرتبہ بیٹا ہی ہو،دو بیٹیاں پہلے ھیں،اب تو بیٹا ہی ہونا چاھیئے۔ڈاکٹر: میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔ساس: پھر کسی اور ڈاکٹر کا بتا دیں؟ڈاکٹر: آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی،میں نے یہ نہیں کہا کہ
مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔ سسر: وہ فلاں لیڈی ڈاکٹر تو۔۔۔ڈاکٹر: وہ جعلی ڈاکٹر ہوگا ہے،اس طرح کے دعوے جعلی مولینا، حکیم، وغیرہ کرتے ہیں، سب فراڈ ہے یہ۔۔ شوہر: مطلب ہماری نسل پھر نہیں چلے گی؟ ڈاکٹر نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟ آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا
ہی نسل چلنا ہے نا؟ تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی کر دیں گی،بیٹا کیوں ضروری ہے؟ویسے آپ بھی عام انسان ہیں۔ آپ کی نسل میں ایسی کیا بات ہے جو بیٹے کے تھرو ہی لازمی چلنی چاھیئے؟سسر: میں سمجھا نہیں؟ ڈاکٹر: ساھیوال کی گایوں کی ایک مخصوص نسل ہے جو دودھ زیادہ دیتی ہے۔ بالفرض اس نسل کی ایک گائے بچ جاتی ہے تو worried ہونا چاھیئے کہ اس سے آگے نسل نہ چلی،تو زیادہ دودھ دینے والی گایوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ طوطوں کی ایک مخصوص قسم باتیں کرتی ہے۔ بالفرض اس نسل کی ایک طوطی بچ جاتی ہے تو فکر ہونی چاھیئے کہ اگر یہ بھی مر گئ کہ تو اس نسل کا خاتمہ ہو جائے گا۔
آپ لوگ عام انسان ہیں باقی چھ سات ارب کی طرح آخر آپ لوگوں میں ایسی کونسی خاص بات ہے؟سسر: ڈاکٹرصاحب کوئی نام لینے والا بھی تو ہونا چاھیئے۔ڈاکٹر : آپ کے پَر دادے کا کیا کیا نام ہے؟ سسر: وہ، میں، ہممممم، ہوں وہ۔۔۔۔ڈاکٹر: مجھے پتہ ہے آپ کو نام نہیں آتا،آپ کے پر دادا کو بھی یہ ٹینشن ہو گی کہ میرا نام کون لے گا؟ اور آج اُس کی اولاد کو اُس کا نام پتہ بھی نہیں۔ بہادر شاہ ظفر کی سگی اولاد آج دلی کے چاندنی چوک میں رہ رہی ہے۔ فقیروں سے ایک درجہ اوپر حالت ہے اُن کی۔ سب کو بتاتے پھرتے ہیں کہ ہم ہیں مغلیہ سلطنت کے اصل وارث لیکن لوگوں کو چھنکنا پرواہ نہیں۔ ویسے آپ کے مرنے کے
بعد آپ کا نام کوئی لے یا نہ لے۔ آپ کو کیا فرق پڑے گا؟ آپ کا نام لینے سے قبر میں پڑی آپ کی ھڈیوں کو کونسا سرور آئے گا؟علامہ اقبال کو گزرے کافی عرصہ ہوگیا،آج بھی نصاب میں انکا ذکر پڑھایا جاتا ہے۔گنگا رام کو مرے ہوئے کافی سال ہو گئے لیکن لوگ آج بھی گنگا رام کو نہیں بھولے۔ایدھی صاحب مر گئے،لیکن نام ابھی بھی زندہ ہے اور رہے گا۔ جنید جمشید کو کون نہیں جانتا ؟کچھ ایسا کر جاو کے لوگ تمہارہ نام لیں بے شک تمہاری نسلیں تمہں بھول جائیں اور ہاں اگر صرف بیٹے ہی ہوتے تو کیا تم آج میرے سامنے بیٹھ کر یہ باتیں کر رہے ہوتے کیونکہ جس نے تمہیں پیدا کیا وہ بھی کسی کی بیٹی ہے تمہاری ماں
اگر تمہاری ماں کا باپ تمہارہ نانا بھی یہی سوچتاتو نہ تمہاری ماں ہوتی اور نہ تم اور یہ سلسلہ چلتا چلتا خضرت آدم تک چلا جاتااور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ بیٹے ہی تمہارہ سہارہ بنیں گے بیٹیاں اکثر بیٹوں سے بڑھ آگے بڑھ جاتیں ہیں رسول اللہﷺ کی ایک ہی بیٹی (رضی اللہ تعالی عنھا) سے نسل چلی تھی اور آج آپ کو ہزاروں لاکھوں لوگ رسول اللہﷺ کی اولاد (سید) ہونے کا دعوی کرتے نظر آتے ہیں