کس ایک خامی سے میاں بیوی کے ہاں ہیزڑا پیدا ہوتا ہے۔
قرآن پاک کی سورۃ شور آیت نمبر انچاس سے پچاس میں اللہ تعالیٰ کو فرمان ہے کہ وہ زمین و آسمان کی بادشاہی کا مالک ہے وہ جو کچھ چا ہتا ہے پیدا فر ما تا ہے جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے اور جسے چا ہتا ہے لڑکے لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جسے چا ہتا بانچ کر دیتا ہے
وہ سب کچھ جا نتا ہے اور ہر چیز پر قادر ہےاللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے وہ جو چاہتا ہے کر تا ہے وہ کبھی بھی کسی پر ظ ل م نہیں کرتا ہمارے ہاں اکثر آپ نے شادی بیا ہ پر ایسے لوگوں کو دیکھا ہو گا جو کہ ناچتے گاتے اور بعض حالتوں میں بھیک بھی مانگتے نظر آتے ہیں۔ ان کے مختلف نام ہیں جیسے کھسرا مخنس ہیجڑا خواجہ سراہ وغیرہ وغیرہ ان میں سوائے خواجہ سراہ
باقی کے نام سے طنز نظر آ تا ہے لفظ خواجہ سراہ یہ قدرے بہتر نام ہے یہ نام ان کو مغل بادشاہوں نے دیا تھا فارسی زبان میں افسر کو خواجہ اور محل کو سراں کہتے ہیں لہٰذا اس سے مراد ہوا محل کے افسر لیکن یہاں ایک اہم سوال آپ سب کے ذہنوں میں آرہا ہوگا کہ تیسری جنس کے لوگ پیدا کیسے ہو تے ہیں جہاں تک تحقیق کا تعلق ہے تو انسان کی جب پیدائش ہو تی ہے تو بچے کے جنس کے تعین کے وقت مرد اور عورت کے کروموسومز آپس میں ملتے ہیں
ان میں سے کچھ کر و مو سو مز ایسے ہوتے ہیں جو کہ جینز کا تعین کر تے ہیں۔اگر میل کے کر و مو سو مز غالب ہو ں تو لڑ کا ہو تا ہے اگرعورت کے کر و مو سو مز غالب ہو ں تو لڑکی پیدا ہو تی ہے لیکن تیسری جنس میں یہ تعین ہو تا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے جو کر و مو سو مز ہیں وہ دونوں کے ہی غالب ہو تے ہیں برابر ہو جا تے ہیں جو کہ عموماً بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے ایسی صورتحال میں جو بچہ پیدا ہو تا ہے وہ نہ مرد ہو تا ہے اور نہ عورت ہوتی ہے یہاں ایک بات جو کہ بہت کم بات جا نتے ہوں کہ
تیسری جنس کے اندر بھی میل اور فی میلز ہوتے ہیں ان کا تعین ایسا ہوتا ہے۔کہ تیسری جنس میں فی میل کر و مو سومز اگر میل کر و مو سو مز پر دوبارہ غالب آ جا ئیں تو فی میل خواجہ سراہ کہلاتے ہیں بالکل اسی طرح میل خواجہ سراؤں کا بھی ہے ان میں مختلف قسمیں ہوتی ہیں خواجہ سراؤں کے ڈیرے موجود ہیں ان ڈیروں کو سندھی زبان میں مڑھی کہا جا تا ہے
جہاں سندھ کے خواجہ سراؤں کے سب سے اہم گروہ رہائش پذیر ہیں۔ ان کی بہت سی قسمیں ہیں جن کے الگ الگ ہی دعوے ہیں ۔ اس لیے ہمیں ان کے بارے میں بھی علم ہو نا چاہیے۔