پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے اہم خبر آگئی ہے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے پٹرولیم مصنوعات پر مجموعی طور پر 192 روپے لٹر سے زائد پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے
جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز مارجن سمیت دیگر مدات میں عوام کیجیبوں سے اضافی رقوم نکالی جا رہی ہیں۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور نیوز کے مطابق اسوقت حکومت پٹرول، ہائی اوکٹین، مٹی کے تیل، ہائی سپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل آئل اور ای 10 پٹرول پر مجموعی طور پر 192 روپے سے 15 پیسے لٹر
پی ڈی ایل وصول کر رہی ہے، پٹرول اور ہائی اوکٹین پر اس وقت پی ڈی ایل کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان دونوں مصنوعات پر 50 روپے لٹر کے حساب سے پی ڈی ایل وصول کی جا رہی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل پر 40 روپے لٹر، لائٹ ڈیزل آئل پر 27.25 روپے اور ای 10 پٹرول پر 24.58 روپے لٹر پی ڈی ایل عائد ہے،
مٹی کے تیل پر پی ڈی ایل کی 32 پیسہ فی لٹر کی شرح سب سے کم ہے۔ حکومت فنانس بل کے تحت پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لٹر سے زائد پی ڈی ایل وصول نہیں کرسکتی تاہم ابھی پٹرولیم مصںوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی گنجائش موجود ہے جبکہ حکومت پہلے ہی جی ایس ٹی
کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل پر اسوقت 40 روپے لٹر کے حساب سے پی ڈی ایل عائد ہے جس میں یکم مارچ کو 5 روپے اور 15 مارچ کو مزید 5 روپے اضافہ کا امکان ہے۔