درست طریقے سے نماز ادا کرنے کا طریقہ
نماز کیسے ادا کرنی چاہیے ۔آنکھیں بند کرکے نماز ادا کرنا کیسا عمل ہے۔اگر دوران نماز دھیان کو منتشر کرنے والی چیزوں پر نظر پڑنے سے نماز کا خشوع فوت ہونے کا اندیشہ ہو، توآنکھیں بند کرنے کی گنجائش ہے ۔
قال الحصکفی: (وتغمیض عینیہ) للنہی إلا لکمال الخشوع۔ قال ابن عابدین: (قولہ للنہی) أی فی حدیث إذا قام أحدکم فی الصلاة فلا یغمض عینیہ رواہ ابن عدی إلا أن فی سندہ من ضعف وعلل فی البدائع بأن السنة أن یرمی ببصرہ إلی موضع سجودہ، وفی التغمیضترکہا. ثم الظاہر أن الکراہة تنزیہیة،
کذا فی الحلیة والبحر، وکأنہ لأن علة النہی ما مر عن البدائع، وہی الصارف لہ عن التحریم (قولہ إلا لکمال الخشوع) بأن خاف فوت الخشوع بسبب روٴیة ما یفرق الخاطر فلا یکرہ، بل قال بعض العلماء إنہ الأولی، ولیس ببعید حلیة وبحر۔ (الدرالمختار مع رد المحتار: ۴۱۳/ ۴۱۴، زکریا، دیوبند) ۔نماز آنکھیں کھول کر پڑھنی چاہیے
۔آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا صیحح نہیں ۔ بعض علماء نے آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنے کو یہودی کا طریقہ کہاہے۔ نماز کی حا لت میں سجدہ کی جگہ دیکھنا شرعی عمل ہے۔ نیز نماز میں ہر عضو کا حصہ ہے۔ آنکھوں کا بھی عبادت میں حصہ ہے۔ بعض علماء نے آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنے کو مکروہ کہاہے
اور بعض نے صیحح کہا ہے اور طریقہ یہ ہے کہ آنکھیں کھول کر نماز پڑھنی چاہیے۔اہل علم متفقہ طور پر نماز میں بلا ضرورت آنکھیں بند کرنے کو مکروہ کہتے ہیں، چنانچہ الروض کے مؤلف نے صراحت کے ساتھ یہ لکھا ہےکہ یہ یہودیوں کا عمل ہے، دیکھیں: ( الروض المربع 1/95)اسی طرح “منار السبیل ” اور “الکافی” کے مؤلف نے مزید یہ بھی لکھا ہے کہ
اس سے نیند آنے کا خدشہ ہے۔دیکھیں: ( منار السبيل 1/66 ، الكافي 1/285)جبکہ الاقناع اور المغنی کے مؤلف نے اسے مکروہ کہا ہے لیکن اگر ضرورت ہو تو جائز ہے جیسے کہ نمازی کو خدشہ ہو کہ آنکھیں کھلی رکھنے سے شرعی مخالفت لازم آئے گی ، مثال کے طور پر: اپنی لونڈییا بیوییا اجنبی عورت حالت غیر میں نظر آئے، دیکھیں: (الإقناع 1/127 ، المغني 2/30)اسی طرح تحفۃ الملوک کے مؤلف نے
بھی اس کےمکروہ ہونے کی صراحت کی ہے لیکن انہوں نے کسی قسم کی ضرورت ہونے یا نہ ہونے کا ذکر نہیں کیا، دیکھیں: ( تحفة الملوك 1/84 )اور کاسانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: “یہ مکروہ ہے؛ کیونکہیہ سنت سے متصادم ہے؛ کیونکہ نماز کی حالت میں سجدے کی جگہ پر دیکھنا شرعی عمل ہے، نیزیہ بھی کہ ہر عضو کا عبادت میں حصہ ہے
چنانچہ اسی طرح آنکھوں کا بھیعبادت میں حصہ ہے” ختم شد( بدائع الصنائع 1/503 )مراقی الفلاح کے مؤلف نے نماز کے دوران آنکھیں بند کرنے کو مکروہ کہا ہے تاہم کہیں مصلحت کا تقاضا ہو تو جائز ہے۔