عورت میں کشش دو باتوں کی وجہ سے ہوتی ہے
مردوں کے معاشرے میں مردوں سے ہی بچنے کیلئے عورت کےساتھ ایک مرد کا ہونا بہت ضروری ہے۔ عورت کو سننے کے آداب میں سے ایک یہ بھی ہے۔ کہ سب سے پہلے اس کی آنکھوں کو سنا جائے
۔ عورت اپنی زبان اور مرد اپنے ہاتھ پرقابو رکھے تو ایک خوبصورت معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے۔ محبت کرے اور نکاح نہ کرے اور مجبوری کا بہانہ بنا کر چھوڑ جائے چاہے وہ مرد ہو یا عورت یقین مانے وہ انسان دنیا کا سب سے گھٹیا انسان ہے۔بنت حوا
کبھی بھی کسی انسان کے الفاظ سے متاثر ہو کے اس کےلیے اپنے دل کے دروازے نہ کھولنا ہوسکتا ہے۔ اس کےالفاظ صرف الفاظ ہوں اورتم خود کو کسی اذیت میں مبتلا کرلو۔ امانت صرف چیز یا رقم نہیں ہوتیں امانت راز کی بھی ہوتی ہے۔ اگر کوئی اپنے جذبات، احساسات بیان کرے تو اس میں بھی خیانت نہ کریں۔ زندگی بہت آسان ہوجاتی ہے
۔جب آپ لوگوں کو اپنی ذات بارے صفائیاں دینا بند کرکے اپنے کام پر دھیان دینے لگ جاتے ہیں۔ سچائی اور اچھائی کی تلاش میں پوری دنیا گھوم لیں ۔ اگر وہ آپ میں نہیں تو کہیں بھی نہیں۔ کبھی کبھار اچھے لوگوں سے بھی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔ اس کامطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ برے ہیں۔ اس کامطلب یہ ہے کہ
وہ بھی انسان ہیں۔عورت گوری ہو یا سانولی اس میں کشش صرف دو چیزوں سے ہی ہوتی ہے۔ پردہ اور شرم وحیاء۔ میں رب سے ڈرتا ہوں اور رب کےبعد اس شخص سے ڈرتا ہوں جورب سے نہیں ڈرتا۔ موت کے متعلق تجھے معلو م نہیں کہ کب آئے گی ، تو اس سے پہلے کہ وہ اچانک تجھ کو آ دبو چے تو اس کی تیاری کرلے۔ اپنی ذات سے اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی
اطاعت کے ساتھ معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرتے رہنا، یعنی اس بات کی فکر کرنا کہ سارے انسان اللہ کو مان کر اللہ کی مان کر زندگی گزارنے والے بن جائیں ۔ زمین پراتراتے ہوئے مت چلو۔ یعنی زمین کو اللہ تعالیٰ نے سارے عناصر سے پست افتادہ بنایا ہے۔ تم اسی سے پیدا ہوئے اس پرچلتے پھرتے ہو،اپنی حقیقت کو پہچانو، اترا کر نہ چلو۔ اپنی وسعت کے مطابق اچھالباس پہننا غرور نہیں بلکہ لوگوں کو حقیر سمجھنا
تکبر اور غرور ہے۔ کسی کے سامنے اپنی یا اپنے گھر والوں کی تعریف ہرگز مت کرو۔ میں نے بولنے پر بارہا افسوس کیا ہے مگر خاموش رہنے پر کبھی افسوس نہیں ہوا۔ صرف یہ تین عادتیں سیکھ لو ہمیشہ سردار بنے رہو گے ۔ اول :ہمیشہ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ دوم: لوگوں کی حرمت کا لحاظ رکھو۔
سوم: اپنی جہالت کو لوگوں پر ظاہر مت کرو۔ جو شخص کسی ایسی آدمی سے گفتگو کرے جو اس کی بات سننا ہی ناپسند کرتا ہو تو اس شخص کی مثال اس انسان کی مانند ہے جو اہل قبور کو کھانا پیش کرے ۔بات سننے والوں کی سمجھ کے مطابق کرو۔
بارگاہ رب العزت میں دعاگوں ہوں اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال کرے ۔رزق میں خیر وبرکت عطاء فرمائے۔ اور ہمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ آمین۔