دکھ، قرب اور تکلیف میں انسان کیلئے سب سے پہلے اس کی زبان بند ہوتی ہے
جب کوئی شخص فوت ہوجائے اس کی روح نکل جائے تو اس کی آنکھیں بند کردو کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا جب روح نکلتی ہے تو نگاح اس کا پیچھا کرتی ہے ۔
جسم کے اندر روح کے نکلنے کے باوجود ایک احساس باقی ہوتا ہے ۔ نگاہیں اپنی روح کو دیکھ پاتی ہے آپ خود سوچیں اگر کوئی بہت عزیز قریب ترین پیارا انسان جن سے انسان کو ایک خ و ن کا رشتہ ہوتا ہے
یا کوئی اور دوست جو بہت عزیز ہو جب دور ہونے لگتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ روح الگ رہی ہے اس وقت انسان پر اتنا دکھ غم اور پریشانی ہوتی ہےآپ خود سوچیں جب روح نکل جائے اس وقت غم کتنا ہوگا انسان کو بعض جگہوں پر آتا ہے کہ روح اس بات کا مشاہدہ کرتی ہے کہ آس پاس کے لوگ کیا کررہے ہیں
کیا معاملہ کررہے ہیں اور لوگوں کے متضاد رویے مرنے والے کے بارے میں جو دوسروں کے سامنے ہوتے ہیں بعض اوقات وہ روتے ہیں۔ایسے موقع پر جب انسان سخت صدمے سے دوچار ہوتا ہے ۔ سخت جسمانی تکلیف سے دوچار ہوتا ہے اگر ایک بال بھی کھینچیں تو کتنی سخت درد محسوس ہوتا ہے ۔
کہاں یہ کہ سارے جسم سے روح الگ ہورہی ہوتی ہے وہ وقت کتنے دکھ اور تکلیف کا ہوسکتا ہے ۔ وہ وقت ہے بھی برحق کیونکہ موت سب کو آنی ہے ۔ اس وقتکیلئے دعا مانگی گئی ہے جوعام طور پر نہ ہمیں یاد آتا ہے حالانکہ سب سے بڑی سچائی کچھ اور ہونا ہے ہماری زندگی میں کے نہیں ہونا ۔ یہ وقت ضرور آنا ہے
ہمیں کبھی بھولے سے خیال نہیں آیا کہ اس وقت کیلئے دعا بھی مانگ لیں کہ اس وقت مشکل آسان ہوجائے ۔اَللّٰهُمَّ أَعِنِّىْ عَلَى غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ ترجمہ:اے اللہ مدد فرمانا ہماری موت کی ڈبکیوں کے اور موت کی بے ہوشیوں کے ۔غمرات کہتے ہیں گہرے پانی کوجان نکلنے کے وقت کی کیفیت کا ذکر ہے کہ جب جان نکلے گی تو یوں محسوس ہوگا
جیسے کوئی شخص ڈوب رہا ہو اور اس کو سانس نہ آرہا ہے ۔کیونکہ سانس نکلتا ہے سانس بہت مشکل سے آتا ہے اگر کبھی کسی مرنے والے شخص کو دیکھیں تو اسے سانس لینے میں بہت پریشانی ہوتی ہے ۔ جان جب جسم سے الگ ہوتی ہے تو یہ بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتاہے اس کو ایک طرح کی مثال سے سمجھایا گیا ہے کہ موت کی سختیاں مراد ہےاگر آپ نے نہاتے وقت تیز دھار پانی اپنے منہ پر کھول لیا ہو تو
تھوڑی دیر کیلئے سانس رک جائے تو کیا کیفیت ہوتی ہے ۔ جسم کے آخری سرے تک انسان حل جاتا ہے گھبرا اٹھتا ہے ایک دم ایک طرف پلٹنے لگتا ہے کیونکہ سانس نہیں آرہا ہوتا ہے ۔ اس منظر کو سامنے رکھ کر یہ دعا مانگیں کیونکہ اس وقت مانگ نہیں سکیں گے اس وقت تو کلمہ نکالنا بھی مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ دکھ قرب اور تکلیف میں انسان کیلئے سب سے پہلے اس کی زبان ہی بندہوتی ہے۔