سعودی عرب میں مبینہ ’توہینِ کعبہ‘ پر دنیا بھر کے مسلمان غصے میں
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ”ریاض سیزن فیسٹیول 2024“ کی افتتاحی تقریب اس وقت ایک بڑے تنازعے کا شکار ہے اور اس تنازعے کی وجہ اسٹیج پر نصب اسکرین ہے۔ پروگرام کی جو ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں ان میں مبینہ طور پر اسٹیج پر موجود اسکرین کی شکل خانہ کعبہ سے مشابہہ ہے اور اس کے اردگرد فنکاروں کے رقص اور موسیقی کو اسلامی مقدس مقامات کی بے حرمتی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل تقریب کی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ اسٹیج پر موجود اسکرین خانہ کعبہ جیسی نظر آتی ہے۔ اس پر مزید تنازعہ تب ہوا جب اس اسٹیج پر فنکار رقص کرتے ہوئے نظر آئے اور موسیقی کی دھنوں پر پرفارم کرنے لگے۔ کئی افراد نے اس منظر کو خانہ کعبہ کے طواف کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اسے مقدس مقام کی توہین قرار دیا۔
خانہ کعبہ نہ صرف اللہ کا گھر ہے بلکہ مسلمانوں کا قبلہ بھی ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں ایک خاص تقدس رکھتا ہے۔ خانہ کعبہ کے گرد طواف ایک مذہبی فریضہ ہے جو صرف اللہ کی عبادت کے لیے مخصوص ہے۔ ایسے میں کسی تفریحی پروگرام میں خانہ کعبہ سے مشابہت رکھنے والے ماڈل کا استعمال اور اس کے اردگرد رقص کو نہ صرف اسلامی شعائر کی خلاف ورزی سمجھا جا رہا ہے بلکہ یہ لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا: ’سعودی حکومت نے ایسا کر کے اسلام کی توہین کی ہے۔‘
ایک اور صارف نے کہا، ’کیا سعودی عرب میں اب بھی علماء موجود ہیں؟ کیا وہاں اب بھی صرف مسلمان رہتے ہیں؟‘
کئی افراد نے سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام کی بنیادی اقدار سے انحراف کی ایک اور کوشش ہے۔
سعودی حکومت نے اس تنازعے پر فی الحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم، عوام کی ناراضگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کئی افراد نے کہا کہ یہ واقعہ ایک ایسا دھچکا ہے جو اسلامی دنیا کی قیادت کے دعویدار ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔
ریاض سیزن فیسٹیول سعودی عرب کی حالیہ اصلاحات کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک کو تفریحی، ثقافتی، اور سیاحتی مرکز کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔
ولی عہد محمد بن سلمان کے ”ویژن 2030“ کے تحت سعودی عرب میں کئی ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جو روایتی اسلامی اقدار سے ہٹ کر ہیں۔
تاہم، ایسے واقعات ایک اہم سوال کو جنم دیتے ہیں کہ کیا ترقی اور تفریح کے نام پر اسلامی اقدار کو پس پشت ڈالنا مناسب ہے؟
یہ تنازعہ صرف سعودی عرب تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے اثرات محسوس کیے گئے ہیں۔ کئی ممالک کے مسلمانوں نے سعودی حکومت سے اس واقعے پر معافی مانگنے اور مستقبل میں ایسے اقدامات سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاض سیزن فیسٹیول کا تنازعہ اسلامی دنیا کے لیے ایک سبق ہے۔ یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ ترقی اور جدیدیت کے راستے پر چلتے ہوئے اسلامی اقدار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
خانہ کعبہ مسلمانوں کے لیے نہایت مقدس مقام ہے اور اس کی مشابہت کو کسی تفریحی مقصد کے لیے استعمال کرنا نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ یہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔