یہ بات بولنے والی بیوی ضرور بربا د ہوتی ہے؛ شوہر سے یہ بات کبھی مت کرنا

میاں بیوی میں اکثر لڑائی ہو جا تی ہے لیکن ایک بات یاد ر کھنی چاہیے جہاں پیار ہو وہی لڑائی بھی ہو تی ہے بس لڑائی کو حد سے زیادہ بڑھنے نہیں دینا چاہیے ۔ انسان غصے میں ہو تو بہت کچھ کہہ جا تا ہے اور اکثر عورتیں ایک بات اپنے شوہر کو غصے میں کہہ جا تی ہیں

کہ تم نے میرے لیے کیا ہی کیا ہےمیں اپنے ماں باپ کے گھر میں اس سے زیادہ خوش تھی مگر یہ ایک جملہ شوہر کو اندر تک توڑ کر رکھ دیتا ہے وہ شوہر جو صبح سے شام گھر والوں اور بیوی بچوں کے لیے مزدوری تک کر تا ہے ہر مشکل برداشت کر تا ہے ان کا احترام کر یں۔ بیوی کے لیے یہ احساس کسی نعمت سے کم نہیں کہ کوئی اس کی فکر کرنے والا ہے اس کا خٰال رکھنے والا ہے جو صرف اور صرف شوہر ہی ہو سکتا ہے۔عورت کو محبت ہونے میں بہت دیر لگتی ہے پتہ ہے کیوں؟

کیونکہ وہ وفا کو پہلے اور محبت کو بعد میں رکھتی ہے اور وفا کر نا محبت کرنے سے ذرا مشکل ہو تا ہے۔ ایک بیوی کے لیے اس کا شوہر ہی کل کا ئنات ہو تا ہے۔شوہر کا خوش مزاج رویہ بیوی کو کبھی بوڑھا نہیں ہونے دیتا اچھے رویے سےوہ ہمیشہ آپ کا ہر کام خوشی سے کر ے گی۔ جو مرد بار بار عورت کو دھوپ میں لا کھڑا کرے وہ کبھی اُس کی چھاؤں نہیں بن سکتا۔ محبت کرنے والے کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ

وہ اپنی جان سے بڑھ کر آپ کی عزت کی حفاظت کر ے گا۔ اپنی حیثیت ووسعت کے موافق بیوی کے نان ونفقہ کا بہتر سے بہتر انتظام کی کوشش کرے۔خادمہ ونوکرانی کے بجائے رفیقہٴ حیات سمجھے۔ بلاضرورت سختی وڈانٹ ڈپٹ کا معاملہ نہ کرے۔ اس کی جانب سے خلافِ مزاج وطبیعت امور پیش آنے پر حتی الامکان صبر سے کام لے۔ اس کو دینی احکام، مسائل وآداب سکھاتا رہے اور اس کو شریعت بالخصوص پردہ شرعی وغیرہ کے اہتمام کی تاکید کرتا رہے

۔ گاہے گاہے حسب موقع وسہولت ماں باپ اور دیگر محرم رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت دیدیا کرے۔ مارنے پیٹنے سے گریز کرے، اور اگر کبھی مارنا سخت ناگزیر ہو تو لکڑی وغیرہ کا استعمال نہ کرے صرف ہاتھ سے مارے اور سر اور دیگر اہم اعضاء پر نہ مارے ہرجائز کام میں اس کی اطاعت، ادب، خدمت، دلجوئی اور رضاجوئی کا بھرپور اہتمام کرے۔اس کے ساتھ کبھی بھی بے ادبی اور گستاخی کا انداز اختیار نہ کرے۔

اس کی وسعت وحیثیت سے زیادہ کسی چیز کی فرمائش نہ کرے۔ اپنی ذات کے سلسلہ میں اس کے حق میں ہرگز کوئی خیانت نہ کرے۔ اس کا مال اس کی اجازت کے بغیر کہیں خرچ نہ کرے۔ شوہر کی رعایت میں اس کے ماں باپ اور بہنوں کے ساتھ اچھے سلوک کا اہتمام کرے۔شوہر اگر کسی بات پر ڈانٹ ڈپٹ کرے اور کچھ کہے تو

ترکی بہ ترکی اس کو جواب نہ دے اگرچہ وہ ناحق پر ہو، البتہ غصہ ختم ہونے کے بعد کسی موقع سے صحیح بات کی وضاحت کردے تاکہ اس کا دل صاف ہوجائ

Comments are closed.