جس بات پر سیدھا منہ توڑنے کا دل کرے اس بات پر مسکرا دینا تربیت کہلاتا ہے

جن کی نگاہیں نامحر م عورتو ں پر رہتی ہیں ۔ ان کی عورتیں بھی دوسروں کی نگ اہوں سے کہاں محفوظ رہتی ہیں۔ جس بات پرسیدھا منہ توڑنے کا دل کرے اس بات پر مسکر ادینا تربیت کہلاتا ہے ۔

سنا ہے ، محبت کے سارے لچھن برے ہوتے ہیں۔ جان لے لے گی تو مرنے نہیں دے گی، جینا پڑے تو زندوں میں شما ر نہیں ہوگا، اگر لہو کی چار بوندوں کے نکلنے سے جان نکلتی ہے۔ تو خنجر کی دھار بھی تیز ہے اور لہو کی رفتار بھی کم نہیں ،

یہ سبق نہیں دل والوں کا رونا ہےجس کا دل ٹوٹے ، جس کی جان جائے وہ جانتا ہے ۔ دلبر حضور نہیں جانتے۔ میں کہتی ہوں وہ انسان سب سے زیادہ خوش قسمت ہے جو کھل کر محبت کرنا اور بانٹنا سیکھ جائے۔ جس نے محبت دینا سیکھ لیا ، جس نے محبت کرنا سیکھ لیا تو اس نے خوش رہنا بھی سیکھ لیا۔ اپنے آپ کو خوش رکھنے کی ذمہ داری آپ کی اپنی ہے۔

کسی اور سے یہ امید، آپ کو ہمیشہ مایوس کرے گی۔ جب دلو ں سے انسان نکلتے ہیں تو پتاچلتا ہے کہ ان کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ ضرورت تو اللہ کی تھی جو ہمیشہ سے تھااور رہے گا۔ سچی باتیں ، مشکل راستے اور سیدھے لوگ اکثر لوگوں کو پسند نہیں آتے ۔ خاموشی بھی وہی پسند کرتے ہیں جو بولنے سے چوٹ کھا چکے ہو۔ یہ جو محبت ہوتی ہے نہ بہت ظالم ہوتی ہے

یہ نہیں دیکھتی کہ سامنے والا وفادار ہے یا بے وفا۔ ہمدرد ہے یادرد کی وجہ ، غم خوار ہے یا غمگین کرنے کا باعث، یہ ہوجائے تو پھر رکتی کہاں ہے ؟ ختم ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یہ تو بڑھتی جاتی ہے ۔ لمحہ بہ لمحہ ، وہ دھتکار بھی دے توقدم واپس نہیں لیتی، وہ دور کرے تو بھاگنے لگتی ہے، وہ منہ موڑے تو اسی کے در پر بیٹھی رہتی ہے ، وہ ستم کرے

تو آہیں بھرتی اسے دیکھتی ہے، وہ بھول جائے ، تواس کو یاد کرنے میں لگ جاتی ہے ۔ بڑی جان لیوا ہوتی ہے ۔ یہ محبت ترس نہیں کھاتی کسی پر بھی۔ خراٹے اگر شوہر لے تو بیوی پریشان اور اگر بیوی لے تو

شوہر پریشان۔ جس طرح بخار میں منہ کا ذائقہ کڑوا ہوجاتا ہے اور کھانے میں لذت محسوس نہیں ہوتی اسی طرح گن ا ہوں میں مبتلا رہنےسے عبادت کی لذت سے محرومی رہتی ہے۔

Comments are closed.