ایک بادشاہ تالاب پہنچا

ایک بادشاہ اپنے سپاہیوں کے ساتھ کہیں جا رہا تھا کہ سخت گرمی میں اس کو عسل کی حاجت محسوس ہوئی وہ قریب ہی واقع تالاب پر عنسل کرنے چل پڑا ۔ وہاں جا کر کیا دیکھتا ہے کہ تالاب میں پہلے سے ہی کچھ لڑ کیاں نہارہی تھیں ۔

لڑکیوں نے جب بادشاہ کو تالاب کی طرف آتے دیکھا ۔ تو وہ فور آتالاب سے باہر نکل آئیں مگر ایک لڑ کی تالاب میں بیٹھی رہی ۔ بادشاہ نے اس لڑکیسے پوچھا کہ تم تالاب سے باہر کیوں نہیں نکل رہی تو اس لڑکی نے شرماتے ہوۓ کہا کہ میں بےلباس ہوں

میرے کپڑے تالاب سے باہر پڑے ہوۓ ہیں ۔ لڑ کی کے منہ سے یہ بات سن کر بادشاہ کی شیطانی ہوس جاگ اٹھی۔اس نے لڑ کی سے کہا کہ میں بادشاہ ہونے کے ناطے تم کو حکم دیتاہوں کہ بنالباس کے ہی میرے سامنے تالاب سے باہر نکل آئو میں تم کو ایسے ہی دیکھنا چاہتا ہوں ۔ لڑکی بادشاہ کا حکم سن کر پریشان ہو گئی

۔ بادشاہ نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ یہ لڑ کی جو تالاب میں نگی نہار ہی ہے , سب لڑکیوں سے زیادہ خو بصورت بھی یہی ہے ۔ بادشاہ نے لڑکی سے کہا کہ تم میرے سامنے بنا لباس کے پانی سے باہر آؤ اگر تم مجھے پسند آگئی تو میں تم کو محل میں لے جاؤں گا ۔ اور اپنی کنیز بنا لوں گا ۔ لڑ کی نے جب دیکھا کہ بادشاہ کسی صورت جان چھوڑنے پر تیار نہیں

ہے تو اس نے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ کے لئے تو میر اسب کچھ حاضر ہے لیکن میرے سامنے چونکہ میری سہیلیاں بھی ہیں اور آپ کے سپاہی بھی مجھے بنالباس دیکھ لیں گے تو میں بادشاہ سلامت کے قابل کیسے رہوں گی۔ا گر آپ آج مجھے جانے دیں تو میں کل خو د ہی آپ کے در بار میں حاضر ہو جاؤں گی ۔ لڑ کی کی بات بادشاہ کے دل کو جا لگی

اور وہ سپاہیوں کو لے کر واپس چلا ہے ۔گیا ۔ اگلے دن بادشاہ بے تابی سے اس کا انتظار کرتا رہا لیکن وہ در بار میں نہ آئی تو بادشاہ نے سپاہیوں کو بھیجا کہ اس لڑکی کے گھر کا پتہ کروہ اور اس کو میرا پیغام دو کہ بادشاہ در بار میں تم کو بلا رہا ہے ۔ سپاہی چلے کئے اور واپس آکر بتایا کہ وہ سنار کی بیٹی ہے اور ہم آپ کا پیغام باپ بیٹی دونوں تک پہنچا آۓ ہیں ۔

بادشاہ اس دن بھی انتظار کرتا رہا لیکن وہ لڑ کی نہ آئی ۔ بادشاہ کو سخت غصہ آیا اس کی بے چینی اور حاصل کرنے کی طلب بڑھتی جارہی تھی ۔ اگلے دن بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ جاؤ اور دونوں باپ بیٹی کو گرفتار کر کے میرے سامنے پیش کرو ۔ سپاہی فورا روانہ ہوۓ اور سنار کے گھر جا پہنچے مگر آگے سے دروازے پر تالا لگا ہوا تھا ۔ سپاہیوں نے بتایا کہ وہ تو کل رات سے ہی گھر چھوڑ کر چلے –

گئے ہیں ۔جب اس بات کا علم بادشاہ کو ہوا تو وہ غصے _سے پاگل ہو گیا ۔ اس نے سپاہیوں کو ہر جگہ دوڑایا مگر اس لڑ کی اور اس کے باپ کا کچھ پتہ نہیں چلا ۔ پھر بادشاہ نے سلطنت میں ہیں اعلان کروا دیا۔ کہ جو کوئی سنار اور اس کی بیٹی کا پتہ بتاۓ گا اس کو ایک کلو سونا انعام میں دیا جاۓ گا ۔

اس کے باوجود بھی کچھ حاصل نہ ہوا تو بادشاہ نے آس پاس کی ریاست کے حکمرانوں کو خط لکھے اور لڑ کی اور اس کے باپ کو تلاش کرنے میںمدد حاصل کرنے کی در خواست کی لیکن یوں لگتا تھا کہ لڑکی کو زمین کھا گئی تھی یا آسان نگل گیا تھا ۔

ایک رات بادشاہ سویا تو اس کو خواب میں دریا کے کنارے ایک جو نپڑی نظر آئی , بادشاہ جو نپڑی کو دیکھ کر حیران ہو تا ہے کہ اس ویرانے میں کس نے جو نپڑی ڈالی ہے جب وہ چلتا چلتا اس جو نپڑی کے اندر داخل ہوا تو اس کو ایک داڑھی والا بزرگ نظر آیا اس بزرگ کےساتھ ہی ایک لڑ کی بھی بیٹھی ہوئی تھی اس سے پہلے کے بادشاہ لڑ کی کی شکل دیکھتا بادشاہ کی آنکھ کھل گئیبادشاہ سمجھ گیا کہ ہو ل

ڑکی نہ ہو یہ وہی باپ بیٹی ہیں , جو اس جو نپڑی میں چھپے ہوۓ ہیں ۔ بادشاہ اس علاقے کو جانتا تھا ۔ اگلی صبح بادشاہ نے سپاہیوں کا دستہ تیار کیا اور سیدھا دریا کنارے اس جگہ پہنچ گیا ۔ جو اس کو خواب میں نظر آئی تھی ۔ وہاں پر جو نپڑی بھیموجود تھی بادشاہ نے سپاہیوں کو ادھر ہی رکنے کا اشارہ کیا اور خود جو نپڑی کے اندر چلا گیا ۔

وہاں کیا دیکھتا ہے۔ ایک کمزور سی بیار دکھنے والی لڑ کی سو رہی ہے ۔ اور ایک داڑھی والا بوڑھا انسان پاس ہی جاۓ نماز پر بیٹھا دعا کر رہا ہے کہ اے پالنے والے رب ہم کب تک ظالم بادشاہ سے چھیتے رہیں گے جو چند لمحوں کے لطف کی خاطر میری معصوم بچی کی عزت بر باد کرنا چاہتاہے ۔ بادشاہ فورا جان گیا کہ

یہ وہی لڑ کی ہے جس کو تلاش کرتا ہوا وہ یہاں تک آیا ہے لیکن اب وہ کمزور اور پیار نظر آرہی تھی ۔ اور اس کے بوڑھے باپ کے دکھی الفاظ سن کر بادشاہ خود پر قابو نہ رکھ پایا اور اس بوڑھےکے پاس ہی بیٹھ کر رو رو کر اس سے معافی مانگنے لگا کہ میری وجہ سے آپ پر اتنی اور تکلیفیں آئی ہیں ۔

اس کے بعد بادشاہ نے پورے اعزاز اور عزت کے ساتھ لڑکیاور اس کے باپ کو در بار میں بلایا اور لڑکی کے باپ سے در خواست کی کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کی بیٹی سے نکاح کر کے اس کو اپنی بیوی بنانا چاہتا ہوں ۔ بوڑھے سنار نے اپنی بیٹی کی رضامندی جاننے کے بعد اس کی شادی بادشاہ سے کر دی اور یوں بادشاہ نے اس لڑکی کو اپنی بیوی بنا کر اس ؟ کے ساتھ خوشگوار زندگی بسر کرنا شروع کر دی ۔ _

Comments are closed.