شادی ہوئے تھوڑا وقت ہوا تھا اس لیے وہ اسے امپریس کرنا چاہتی تھی
نئی نئی شادی کی خماری تھی وہ گلے میں دوپٹہ ڈالے بن سنور کے کچن میں کام کر رہی تھی۔۔۔ شوہر کے آنے کا وقت ہونے والا تھا اور وہ سب پر فیکٹ چاہتی تھی۔۔۔ اتنے میں اس کا دیور جو اس کے شوہر سے دو سال ہی چھوٹا تھا کچن
کے شوہر سے دو سال ہی چھوٹا تھا کچن میں آگیا نہ چاہتے ہوئے بھی وہ بھا بھی کو دیکھتا رہ گیا۔۔ خود کو روکنے کی کوشش بے سود جارہی تھی ۔۔۔ دیور کی نظروں سے گھبرا کے وہ پلٹی تو اس کے چہرے پہ تاسف اور پشیمانی تھی۔۔ عورت تھی
نظروں کا مفہوم جانتی تھی۔۔ دوپٹہ جلدی سے سر پر اوڑھا اور کمرے میں پناہ لی۔ کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی اور دیور کی آواز سنائی دی۔۔ “بھابھی میں معذرت خواہ ہوں۔۔ انسان ہوں نفس بھا بھی میں کے ہاتھوں مجبور ہو گیا اور آپ کو دیکھنے کا مجرم کر بیٹھا۔۔۔
اگر مجھے پتہ ہوتا تو میں کبھی بھی کچن میں داخل نہ ہوتا۔۔۔ بھا بھی ایک گزارش ہے کہ مناسب حد تک پردہ کیا کیجئے”۔۔ الفاظ نہیں تھے تازیانے تھے جو اس کی روح کو گھائل کر رہے تھے اس نے جلدی سے وضو کیا اور قران پاک کھولا۔۔
قرآن کریم کی یہ آیت اسے زندگی کا سبق سکھا رہی تھیں ۔۔ اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں، اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ
ان کا کفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔ سورۃ النور