میں بھی اس سے ملنے کے لیے بےتاب تھی

میں نے صابر کو کمرے کے اندر بلایا اور اندر جاتے ہی میں نے کنڈی بند کر دی صابر نے کہا جلدی کرواب میں اور نہیں رک سکتا ۔ میرا نام حمیرا ہے میری ملاقات صابر سے یونیورسٹی میں ہوئی صابر بہت ہی خوبصورت ہینڈسم لڑکا تھا میں دیکھتے ہی اس کے اوپر فدا ہو گئی صابر بھی مجھے دیکھ کر پاگلوں کی طرح چاہنے لگا ایک دن میں رکشہ پر بیٹھ کے اپنے گھر جارہی تھی صابر بھیبیک پر تھا اور پاس آ کر مجھے ایک پرچی تھما دی میں نے گھر جا کر دیکھا تو اس پر اس کا فون نمبر تھا

امی کا فون اٹھایا اور جلدی سے صابر کو کال کر دی صابر نے کہا کہ حمیرا میں تو آپ سے بہت پیار کرتا ہوں اور میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتا میں نے بھی اسے جواب میں کہ دیا صابر کون کہتا ہے میں تمہارے بغیر رہ سکتی ہوں ہمارا بس نہیں چل رہا نہیں تو ہم ایک ساتھ ہوتےپھر ہماری بات گھنٹوں گھنٹوں چلتی رہتی ایک دن صابر نے کہا کہ حمیرا میں آپ کو ملنا چاہتا ہوں میں بھی اس سے ملنے کے لیے بے تاب تھی میں نے صابر سے کہا ہم ایک طریقے سے مل سکتے ہیں اگر آپ میرے گھر کے اندر آ سکتے ہو تو نہیں تو پھر میں آپ کو کبھی بھی نہیں مل سکتی صابر پہلے تو ڈر گیا اور پوچھنے لگا تمہارے گھر میں کتنے لوگ ہیں میرے گھر میں کوئی نہیں تھا میری امی دو چھوٹے بھائی اور دو چھوٹی بہنیں تھیں پھر اس کا حوصلہ بڑھ گیا اور اس نے کہا جب بلاؤ میں آ جاؤں گا پھر ایک رات امی کو نیند کی گولیاں دے کر میں نے صابر کو اپنے گھر بلا لیا جیسے ہی صابر دیوار پھلانگ کر آیا تو میری امی کی آنکھ کھل گئی امی اٹھ بیٹھی امی کو شق تو نہیں ہوا لیکن میں اپنے کمرے کے اندر سوئی ہوئی تھی صابر کو میں نے کہا اب جلدیسے واپس چلے جاؤ امی اٹھ گئی ہے صابر واپس چلا گیا

اور تین دن تک مجھ سے بات نہیں کی اس نے مجھے کہا تم جھوٹی اور مکار لڑکی ہو تم ملنا ہی نہیں چاہتے مجھ سے ایسے ہی مجھے رات کو سفر کر آیا میں پتہ نہیں کتنا دور آپ کے لئے آیا میں نے صابر کو بہت منانے کی کوشش کی لیکن صابر ایک ہی بات پہ اڑا رہااگر مجھے ملو گی تو میں مانوں گا نہیں تو خدا حافظ یہی کہہ کر فون بند کر دیا میں رونے لگ پڑی کیونکہ میں صابر کو دل و جان سے چاہتی تھی پھر میری کوشش یہی تھی کہ کسی طرح سے امیں کو پھر نیند کی گولیاں دو تاکہ میں صابر کو مل سکوں پھر ایک رات امی نے کہا مجھے چاۓ بنا کر دو تو میرے دل میں شیطانی چالآگئی امی کی چاۓ میں گولیاں ڈال دیں اور صابر کو کال کر دی کہ صابر آج آپ نے ہر حال میں آتا ہے کچھ بھی ہو جاۓ میں تم سے ملنا چاہتی ہوں صابر نے کہا سوچ لو اگر پہلے کی طرح ہوا تو پھر زندگی تک میں تمہارے لیے مر گیا سمجھو میں نے کہا ٹھیک ہے جناب آجاؤ رات کے گیارہ ہو گئے امی کو نیند آگئی میںنے صابر کو کال کی صابر نے کہا میں تمہارے گھر کے باہر بیٹھا ہوں میں نے کہا آ جاؤ صابر دیوار پھلانگ کر آ گیا جیسے ہی صابر آیا پھر امی اٹھ کھڑی ہوئی تو مجھے لگ رہا تھا کہ آج صابر واپس گیا تو میری زندگی کی بھی آخری رات ہے پھر میں نے ہمت کی کہ کچھ بھی کر کے آج امی سے صابر سے ملنے کی اجازت لیتی ہوں

میں نے امی کو کہا کہ امی دیکھوں میں صابر سے بہت پیار کرتی ہوں ہمارا کوئی غلط کام نہیں ہے پلیز آپ مجھے ایک بار صابر سے ملنے دے پہلے تو امی نے مجھے بہت ڈانٹنا بہت گالیاں دیں لیکن میں ان کے پیروں میں گر گئی کہ آج اگر صابر چلا گیا تو زندگی بھر میں روتی رہوں گی میری زندگی کا سوال ہے امیمجھے جانے دوامی کو بھی مجھ پر رحم آ گیا اور مجھے کہا جلدی سے جاؤ پانچ منٹ میں واپس آ جاؤ میں بھاگ کر گئی صابر کے گلے لگی اور صابر کی خواہش جاگنے لگی صابر نے کہا کہ آپ میرے ساتھ کام کرو میں نے صاف کہہ دیا کہ صابر یہ کام اچھا نہیں ہے ہم پیار کرتے ہیں بس پیار دل میں ہوتا ہے اور کچھ نہیں صابر سمجھ دار تھا اس نے بھی کہا میرا دیکھو میں نے آپ کی رو سے پیار کیا ہے آپ کے جسم سے نہیں پھر ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی خوشی باتیں کرتے رہے اوپر سے امی نے آواز لگائی کہ اب بس کرو آ جاؤ پھر میں نے صابر کو کہا آپ جاؤ ہم پھر ملیں گے صابر گھر چلا گیا اور میں اب امی سے صابر کےساتھ شادی کی بات کرنے لگی امی شکر ہوا کہ مانگی اور اب ہم ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہے

Comments are closed.