مکافاتِ عمل کی چکی بہت باریک پیستی ہے

کہیں پڑھا تھا۔مکافاتِ عمل کی چکی دیر سے چلتی ہے مگر بہت باریک پیستی ہے۔رات کے تین بجے موبائل کی گھنٹی بجی کال سنی تو دوسری طرف اک نسوانی آواز تھی۔وہ جا چکا ہے بکھر گئی میں سنبھالو مجھےجی کون میں سانولی وہ چلا گیا ہے ٹ۔ھوکر م ار کر مجھے۔کیا ہوا بھوک مٹ گئی جسم کی میں نے کہا ہاں شاید وہ بولی تو اب کیا چاہتی ہو ۔میں چاہتی ہوں تم مجھے معاف کردو

۔لاہور بادشاہی مسجد کے احاطے میں اُس نے میرا ہاتھ پکڑنا چاہا مگر میں نے منع کردیا کہ میں نکاح سے پہلے چ۔ھونے تک بھی ق۔ائ۔ل نہیں تھا اور وہ میری اس بات پہ خفا ہوگئی یہ ہماری پہلی ملاقات تھی اور شاید آخری بھی میں گھر واپس آگیا ۔ دوسرے دن رات کے وقت میرے واٹس ایپ پہ اس کے میسجز آئے۔مجھے معاف کردو تم پاک ہو تم اچھے انسان ہو مگر میں نہیں

اور اس کے ساتھ ہی موبائل سکرین پر اسکی دو لڑکوں کے ساتھ تصویریں آ گئیں۔مجھے معاف کردو میں کسی اور کے ساتھ تعلق میں بہت آگے نکل چکی ہوں تم پاک ہومگر میں اس رات میں بے حد رویا مرد کبھی یہ برداشت نہیں کر سکتاکہ اسکی من پسند عورت کو کوئی اور چھوئےمگر لاچار تھا وہ پوری رات معافی مانگتی رہی اور جانے کا کہنے لگی۔میں نے کہا سانولی تم نے ابھی محبت دیکھی ہی کہاں ہے

تم اگر ک۔وٹھے پہ بھی بیٹھ جاؤمیں تمہیں پھر بھی قبول کروں گا۔تم توبہ کرواور تعلق ختم کرو اس لڑکے سےمیں نکاح کے لیے تیار ہوں۔وہ ہنسی اور کہنے لگی تم پاگل ہوہاں میں ہوں اچھا میں توبہ کرتی ہوںاور اسکی یہ توبہ کچھ دن ہی رہی کچھ دن بعد اس نے کہا کہ وہ کسی اور کے ساتھ تعلق میں ہےمیں تکلیف میں تھامگر چپ رہاپھر اس نے کہا اسکا ج۔سم۔ان۔ی تعلق بھی بن گیا ہے۔میں تکلیف میں تھا

مگر چپ رہاپھر ایک دن اس نے کال کی اور اس-قاطِ ح-مل کی دوا پوچھی۔ وہ حامل ہ تھی میں شدید تکلیف میں تھا۔ مگر اس بار چپ نہ رہ سکا معاف نہ کرسکا الوداع بولااور مڑ کر نہیں دیکھااور آج تین سال بعد وہ واپس آئی ہے۔اور ایسے مرد کی تلاش میں ہے جسے جسم کی ب۔ھوک نہ ہو اسکی روح سے پیار کرےاور میں ہنس رہا ہوں کہ اب سب بدل چکا ہے ۔اب میں وہ نہیں جو پہلے تھا اور شاید اسکی وجہ وہ خود ہے۔

Comments are closed.