اگر جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جائے تو اس کے حل کا طریقہ

یورک ایسڈ سے نجات پانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یورک ایسڈ کیا ہے، اور یہ کیسے بڑھتا ہے؟

یورک ایسڈ ہمارے جسم کا ایک قدرتی فضلہ ہے جو پیشاب کے ذریعہ سے جسم سے نکلتا ھے۔ یہ “پیورین” سے روزانہ کی بنیاد پر بنتا ہے۔ پیورین ایک کیمیائی مادہ ہےجوکہ قدرتی طور پر ہمارے جسم میں خلیوں کی توڑ پھوڑ سے پیدا ہوتا ہے

جبکہ اس کا کچھ حصہ بیرونی ذارئع یعنی غذا بلکہ زیادہ تر پروٹین کے استعمال سے پیدا ہوتا ہے۔اس کے علاوہ زیادہ یورک ایسڈ والے افراد میں ہارٹ اٹیک، برین اسٹروک، گردے کی بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یورک ایسڈ بڑھانے کا

سب سے اہم عنصر خوراک بھی ہے۔ اس کے ساتھ روزمرہ کی زندگی میں بعض غذاؤں کے استعمال سے یورک ایسڈ کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔جب آپ کے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو آپ کو گاؤٹ نامی بیماری لاحق ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ یورک ایسڈ ایک قسم کا کیمیکل ہے۔ یہ کیمیکل ہمارے جسم میں پیورین کے ٹوٹنے سے بنتا ہے

۔ گردوں کے ذریعے فلٹر ہونے کے بعد یورک ایسڈ جسم سے باہر نکل جاتا ہے۔ لیکن جب یہ یورک ایسڈ خون میں گھل مل جاتا ہے اور اس کے کرسٹل ہڈیوں میں جمع ہو جاتے ہیں تو پھر ہمیں گاؤٹ اور آرتھرائٹس جیسی بیماریاں ہونے لگتی ہیں۔

خون میں یورک ایسڈ کا ہونا معمول کی بات ہے تاہم اگر یورک ایسڈ کی سطح صحت مند حد سے تجاوز کرجاتی ہے تو یہ صحت کے مسائل پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے، اس کو ادویات ، خوراک اور طرز زندگی میں تبدیلی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لئے آپ کو سیلف کنٹرول ہونا بھی ضروری ہ

ے کیونکہ پرہیز کر کے آپ اس سے جلدی جان چھڑا سکتے ہیں ورنہ اس کے ساتھ زندگی گزارنا پڑے گی۔اس کے علاوہ، جو لوگ ایک دن میں 4 کپ کافی پیتے ہیں ان میں گٹھیا اوردوسری وقتی بیماریوں کا خطرہ 57 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ کئی ماہرین کے مطابق کافی پینے سے یورک ایسڈ کا خطرہ کم ہوجاتا ہے،

اس لیے کافی کا استعمال مناسب ہے۔کافی میں انزائمز کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسم میں پیدا ہونے والے پیورینز کو توڑ دیتے ہیں، کافی پینے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ کافی میں موجود کیفین یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتی، لیکن اس میں دیگر مرکبات ہوتے ہیں جو یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے میں

مدد کرتے ہیں۔ تھرڈ نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے رپورٹ کے مطابق کافی کے بجائے چائے پینے کا یورک ایسڈ کے سسٹم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لئے جو لوگ یورک ایسڈ کی بیماری کا شکار ہیں ان کو چاہیے کہ کافی کا استعما ل کریں یہ سادہ ترکیب یا مشروب آپ کے یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

Comments are closed.