وہ طریقے جو استعمال کرنا اس میں جائز ہیں اور استعمال کرنے چاہییں

آج میں آپ کے پیشِ خدمت میں ایک بہت ہی مفید باتیں لے کر آئی ہوں اس کے بہت ہی فائدے ہیں باتیں آپ تک پہنچانے سے پہلے میں آپ سے کہنا چاہتی ہوں کہ ان باتوں کو بہت ہی زیادہ دھیان سے سنیے گا

اور ان باتوں پر عمل بھی کیجئے گا کیونکہ یہ جو باتیں ہیں بہت ہی زیادہ سنجیدگی سے عمل کرنے والی باتیں ہیں اگر ہم ان باتوں کو اگنور کر تے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں بہت ہی بڑا نقصان ہو

۔اور وہ نقصان بھی زندگی بھر کے لیے ہی ہوگا اس لیے میری ان باتوں کو بہت ہی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ سنیے گا اور ان باتوں پر عمل بھی کیجئے گا۔ تو چلتے ہیں آج کے موضو ع کی جانب آج ہم جس چیز کے بارے میں بات کریں گے اور جس موضوع کے بارے میں آج میں آپ کو بتانے جا رہی ہوں

وہ ہر فرد اور ہر انسان کا اس کے بارے میں جا ننا بہت ہی ضروری ہے آج میں آپ کو بتاؤں گی کہ قربت کرنے کا جائز طریقہ کیا ہے؟ اس کو استعمال کر کے آپ بہت سے گناہوں سے بچے رہیں گے آج میں آپ کو بتا رہی ہوں کہ کون کون سے طریقے استعمال کرنا اس میں جائز ہیں اور یا کون کون سے طریقے استعمال کرنے چاہییں

یا کس کس طریقے کو استعمال کر کے آپ اپنی لائف کو مطمئن کر سکتے ہیں دیکھیں قربت کے آداب بہت ضروری ہیں ان کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ سب سے پہلے یہ جا ننا ضروری ہے کہقربت کرنا کس طریقے سے جائز ہے یعنی کہ آپ اٹھ کر بیٹھ یا لیٹ کر کسی بھی طریقے سے قربت کر سکتے ہیں

لیکن اس میں اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے بہت ضروری ہے کہ آپ سے صرف جائز جگہوں سے قربت کر یں دیکھیں قربت کر نے کا صرف اور صرف مقصد یہ ہے کہ آپ اپنی اولاد پیدا کر سکیں لیکن آج کل کا جو نیا رواج شروع ہو گیا ہے کہ پیچھے والے حصے سے قربت کی جا تی ہے جو کہ بہت ہی غلط ہے

۔اور اسلام میں اس کو حرام قرار دیا گیا ہے میرا یہ باتیں بتانے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ آپ کو جائز طریقہ بتا سکوں۔ جیسے کہ ہم سب ہی جانتے ہیں کہ آج کل کے معاشرے میں ہم اسلام کو بھول چکے ہیں بالکل ہی بھول چکے ہیں ہم یہ بات جانتے ہی نہیں کہ ہمارا اسلام کیا کہتا ہے کیا کرنے کو کہتا ہے

اور کن باتوں سے روکتا ہے ہمیں اس بارے میں خیال ہی نہیں ہے۔ تبھی تو ہم مختلف قسم کے مسئلوں میں پھنسے ہوئے ہیں وہ صرف اور صرف اس لیے کہ ہم نے اسلام کی تعلیمات پر عمل نہیں کیا اسی وجہ سے ہم آج نہ ادھر کے ہیں اور نہ ہی اُدھر کے

Comments are closed.