محبوب کی محبت اور رفاقت پانے کا وظیفہ
عمومی طور سے نہیں بلکہ حقیقی طور سے قرآن پاک نے شادی کا مقصد لیسکن الیھا تا کہ سکون حاصل ہو مرد کو عورت سے اور عورت کو مرد سے ذہنی جذباتی جسمانی یہ سکون مقصود ہے
شادی سے لیکن ہمارے برا ہو سوشل میڈیا کا میڈیا کا آپ کے ارد گرد کی غیبتوں جھوٹوں کا اور ڈراموں کا کہ انہوں نے معاملات کو جہنم کدہ بنادیا ہےہر کوئی دوسرے کی غیبت ہر کوئی گناہ کی طرف مائل اور ہر کوئی موجود کو چھوڑ کر یا یوں کہیئے کہ ہاتھ والے کو چھوڑ کر اڑتے والوں کے پیچھے ہے تو یہ چیز اتنی خطرناک ہے جس کی وجہ سے ناشکری پیدا ہورہی ہے
اور ناشکری کا نقصان اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا۔ کہ اس کا نقصان یہ ہوا کہ فاذاقہا اللہ لباس الجوع والخوف اللہ بھوک بھی دے دیتا ہے اس گھر میں اور خوف بھی دے دیتا ہے اس گھر میں یا اس قوم میں یا اس معاشرے میں تو بھوک کی حالت تو یہ ہے کہ عمومی طور پر ہم سب معاشی مشکلات کا شکار ہیں اور خوف کیا ہے کہ یہ میرا شوہر مجھے چھوڑ نہ دے اور شوہر کو کیا خوف ہے کہ میر ا گھر ٹوٹ نہ جائےتو یہ اپنے دفتر اپنے کاروبار اپنی ملازمت اپنی دکا ن اور ٹھیلے پر ہوگا پیچھے خوف یہ ہے کہ کہیں گھر نہ ٹوٹ جائے
اور یہ عورت اپنے گھر میں کام کاج میں مصروف ہے بس اس کو خوف یہ ہے کہ میرا شوہر مجھے چھوڑ کر کہیں اور نہ لگ جائے یہ ناچاقیوں کا شاخصانہ ہے اور اللہ کی نافرمانیوں کا اثر ہے پہلا اور بنیادی۔ تو اس کو ختم کرنے کے لئے بچوں کو فرمانبردار بنانے کے لئے آپس میں محبت مودت اور اس کے تسلسل کے لئے اور آخری سانس تک اپنے رشتے کو خوبصورت طر ز سے نبھانے کے لئے جس طرح ماں باپ کہتے تھے کہ تمہاری ڈولی گئی ہے اب تمہاری چار پائی جنازے کی اٹھے یہ ہمیں منظور ہےلیکن تم واپس لڑ کر جھگڑ کر طلاق لے
کر کسی ناراضگی سے ہمارے گھر آؤ یہ ہمیں منظور نہیں ہے تو یہ والا معاشرہ قائم کرنا اور کیسے قائم کرنا اس کے لئے بہت ہی آسان وظیفہ سب سے پہلے تو اپنی زبان کو اگر مرد تیز مزاج کا ہے تو عورت لگام دے نہ ذکر کرے نہ بولے نہ جواب دے نہ اپنی پریزنس اور موجودگی کا احساس دلائے اور نہ ہی اس کو یہ بتانے کی کوشش کرے کہ اگر تمہارے منہ میں زبان ہے تو زبان میرے منہ میں بھی ہے بلکہ یہاں پر معمولی سا صبر کیا ہوا انشاء اللہ ناچاقی کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کا باعث بنے گا۔ اور تھوڑی سی تیزی تھوڑا سا جواب
تھوڑی سی نظر کادیکھنااور تھوڑا سا اپنی ماں کو اس کے متعلق اپڈیٹ اور مطلع کرنے کا نقصان یہ ہوگا کہ اب یہ رشتہ اعتماد کا محبت کا نہیں رہے گا لہذٰا سماجی اور معاشرتی اور اخلاقی کوششوں کے ساتھ ساتھ یہ وظیفہ صرف گیارہ دن اور زیادہ سے زیادہ اکیس دن اور اس شخص کا جس نے اپنی بیوی کا منہ گیارہ دس بارہ سال سے نہ دیکھا ہو اور بیوی اس کی شکل نہ دیکھناچاہتی ہو اور دونوں ایک دوسرے کے بارے میں ناامید اور مایوس ہوچکے ہوں
اور میاں بیوی کا نام کا رشتہ برائے نام ناتو جن سی تعلق ہے اور نہ ازدواجی سوچ ہے اور نہ آپس کا کوئی مشورہ باقی ہے بلکہ ہر بندہ ہر فرد اگر ایک بیڈ پر ہے تو ایک کا منہ ادھر ہے