وہ عارضی کہے کہ میں اجازت دیتی ہوں اس لیے صرف زبانی ہوگا

جب لڑکی عاقلہ بالغہ ہو تو اس پر والدین کو زبردستی کرنا حاصل نہیں بچی کا راضی ہونا ضروری ہے ۔ بعض اوقات ظاہر راضی ہوتی ہے دل سے راضی نہیں ہوتی اس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ سائن تو کردیتی ہے لیکن خوش نہیں ہوتی

جب اس سے کہاجاتا ہے کہ آپ اجازت دیتی ہیں آپ کا نکاح فلاں کے ساتھ کردیا جائے تو وہ عارضی کہہ دیتی ہے کہ میں اجازت دیتی ہے ۔اس لیے اگر نکاح صرف زبانی ہوگا بچی راضی نہیں ہوگی تو پہلے اسے راضی کریں پھر رخستی کا احتمامی ورنہ بہت بڑا گناہ ہوگا۔یہ ایک مقدس رشتہ ہے

جس میں ان کیلئے جائز ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ پُرلطف اور خوبصورت زندگی گزار سکیں شادی نبی پاک ﷺ کی سنت کا اہم حصہ بھی ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا نکاح کرنا میری سنت ہے۔ اور جس نے میری سنت کو چھوڑا وہ مجھ میں سے نہیں شادی نکاح کیلئے جہاں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوسکتا وہاں لڑکی کی رضا مندی بھی لازمی ہےلیکن آج کل کے دور میں ایسی بہت ساری شادیاں ہیں جو لڑکی اور لڑکے کی زندگی کو بدترین بنادیتی ہیں

ایسی شادیوں کو زبردستی کی شادی کہتے ہیں جس میں جبراً مجبور کیا جاتا ہے اور رضا مندی کیخلاف رشتہ میں باندھ دیا جاتا ہے ۔اسلام زبردستی کی شادی کی بلکل اجازت نہیں دیتا ۔ نبی پاک ﷺ نے بھی لڑکی اور لڑکے کے نکاح کو زبردستی اور مجبور کرکے کرنے سے منع کیا ہے ایک حدیث پاک کے مطابق نبی پاکﷺ نے باپوں اور بھائیوں کو حکم دیا ہے کہ ان کے اختیار میں جو بیٹی اور بہن ہےاس کی شادی اس کی مرضی کے بغیر نہیں کروا سکتے

اگر کسی باپ یا بھائی میں اپنی بیٹی یا بہن کی شادی زبردستی اس کی مرضی کے بگیر کروادی جبکہ لڑکی بلکل راضی نہیں تھی نکاح کرنے سے منع کرتی رہی اورمجبور کرکے نکاح کروا کر لڑکے کیساتھ رخصت کردیتے ہیں یاد رہے وہ نکاح ہر گز نہیں تھا اور لڑکا لڑکی دونوں اجنبی ساتھ رہیں گے باپ اور بھائی ان کی بیٹی کو زنا کروانے کا گناہ ملے گا اور تمام تر وبال ان کے سرپر ہوگا۔ امام علیؑ کی خدمت میںایکعورت آئی اور دست ادب کو جوڑ کر عرض کرنے لگی

یا علی ؑ میرا باپ میرا زبردستی کسی سے نکاح کرنا چاہتا ہے کیا اسلام میں جائز ہے ۔ امام علیؑ نے اس عورت کے والد کو بلایا اور فرمانے لگے اے شخص میں نے اللہ کے رسولﷺ سے سنا تب تک نگاح اللہ کی دربار میں قبول نہیں ہوتا جب تک عورت یا مرد دل سے اسے تسلیم نہ کریں اے شخص اگر تم زبردستی اپنی بیٹی کا نکاح کسی انسان سے کرو گے تو یہ نکاح نہیں بلکہ جبر ہوگا

اور جبر کرنے والے اور ظلم کرنے والے کی عبادت اللہ قبول نہیں کرتا اے شخص یاد رکھنا اسلام امن کا نام ہے جس رشتے کی شروات میں امن نہیں محبت نہیں رضامندی نہیں ایسا رشتہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محترم نہیں ہوت

Comments are closed.