پندرہ مختلف قسم کی برائیوں میں مبتلا ہو گی
تو اللہ تعالیٰ ہواؤں کو پاگل، زمیوں کو بے وفا اور زمینوں کو سرکش بنا دیتے ہیں۔ تو سوچا کیوں نہ آپ سب ناظرین کے سامنے بھی یہ باتیں رکھ دی جا ئیں تا کہ جانے انجانے میں
جن چیزوں کا ہم شکار ہو رہے ہیں ان نشانیوں کو جان کر ہم ان سے خود بھی بچ سکیں اور اپنے گھر والوں کو بھی بچا سکیں۔ تو آپ حضرات کے علم میں اضافے کے لیے ایک بات بتاتے چلیں کہ اب تک جتنی نشانیوں کے متعلق حضور نے پیشنگوئی پر فرما ئی وہ آج حرف بحرف پوری ہو ر ہی ہیںان واقعاتاور نشانیوں سے صرف مسلمانوں کا ایمان مضبوط ہو رہا ہے
بلکہ ہمارے غیر مسلم بھائیوں کو بھی ان واقعات سے نفع پہنچے گا۔ اور وہ بھی یہ سن کر یقین کر لیں گے داعی اسلام علیہ الصلاۃ والسلام ان سب انسانوں کے سردار تھے جنہیں اس مالک حقیقی سے خصوصی تعلق تھا تو پیارے دوستوں یہ نشانیاں جن کے متعلق آپ کو بتانے جا رہے ہیں یہ حضور ﷺ کےبے انتہاء سمد ر علم کا ایک قطرہ علمک مالم رکن تعلم “یعنی خدائی علم کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہیں۔
.چنانچہ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ میری امت پندرہ قسم کی برائیوں کا ارتکاب کر ے گی تو امت پر بلا ئیں اور مصیبتیں آن پڑیں گے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کیا کیا برائیاں ہیں؟ تو اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ نےارشاد فر ما یا۔ نمبر ایک۔جب مالِ غنیمت کو شخصی دولت بنا لیا جا ئے گا مال غنیمت کو دولت قرار دئیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر سلطنت کے اہل طاقت و ثروت اور اونچے عہدے دار مال غنیمت
کو شرعی حکم کے مطابق تمام حقداروں کو تقسیم کرنے کی بجائے خود اپنے درمیان تقسیم کر کے بیٹھ جا ئیں اور محتاج و ضرورت مند چھوٹے لوگوں کو اس مال سےمحروم رکھ کر اس کو صرف اپنے مصرف میں خرچ کرنے لگیںتو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ اس مال غنیمت کے تمام حقداروں کا مشترکہ حق نہیں سمجھتے بلکہ ذاتی دولت سمجھتے ہیں۔
نمبر۔ دو جب امانت کو غنیمت سمجھ لیا جا ئے گا امانت کو مال غنیمت شمار کرنے سے مراد یہ ہے کہ جن لوگوں کے پاس امانتیں محفوظ کرائی جا ئیں وہ ان اما نتوں میں خیانت کرنے لگیں اور اما نت کے مالِ غنیمت کی طرح اپنا ذاتی حق سمجھنے لگیں جو د ش م ن وں سے حاصل ہو تا ہے۔.