آج سے پچاس یا سو سال پہلے کبھی بھی کہیں بھی چینی نہیں کھائی جاتی تھی
عائشہ نیوز! آج کے دور میں ہر کوئی انسان موبائل اور لیپ ٹاپ کا استعمال کرتا ہے لیکن آپ نے ایک چیز نوٹ کی ہوگی کبھی کبھار ہمارے لیپ ٹاپ میں وائرس آجاتا ہے اور اس وائرس کو نکالنے کے لئے ہم کیا کرتے ہیں ؟ کوئی اینٹی وائرس سافٹ ویئر خریدتے ہیں جو وائرس کو ڈھونڈ کر باہر نکالتا ہے
لیکن آپ نے یہ سوچا ہےکہ یہ وائرس آتا کہاں سے ہے یہوائرس بنایا کس نے کیا یہ خود بخود بن گیا یا آسمانسے اڑتا ہوا آپ کے لیپ ٹاپ میں آگیا اس وائرس کو وہی کمپنیاں بناتی ہیں جو کمپنیاں اینٹی وائرس بناتی ہیں اگر اینٹی وائرس کمپنیاں وائرس بنائیں گی تبھی تو اینٹی وائرس بکیں گے یہی بنیادی فارمولا فارما سیوٹیکل کمپنی دوائی بنانے والی کمپنیز کرتی ہیں یہ جو بیماریاں ہیں یہ بنائی جاتی ہیں یہ ہوتی نہیں ہیں
انہیں الگ الگ طرح کے نام دیئے جاتے ہیں شوگر ،ہارٹ اٹیک بہت بڑے بڑے نام دے کر بڑی بڑی دوائیاں بڑے پیمانے پر بیچی جاتی ہیںاب آپ سوچیں گے یہ کیسے ہوسکتا ہےکہ بیماریاں بنائی جاتی ہیں ۔ ہمارے یہاں پرانے زمانے میں کبھی بھی ریفائنڈ آئل استعمال نہیں ہوتا تھا ہمارے ہاں سرسوں کا تیل ناریل کا تیل یا پھر دیسی گھی استعمال کیاجاتا تھا اب یہ ریفائنڈ آئل کہاں سے آیاپچھلے بیس تیس سال سے ریفائنڈ آئل کا جتنا استعمال بڑھ گیا ہے آپ دیکھئے کہ
تب سے ہی ہارٹ اٹیک بڑھگیا ہے پہلے کبھی بھی ہارٹ اٹیک کا نام نہیں تھا پہلے کبھی کسی کو ہارٹ اٹیک نہیں آتا تھا یہ آج کل کے دور میں آنے لگے ہیں کیونکہ آج کل ریفائنڈ آئل ڈالڈا گھی کا استعمال بڑھ گیا ہے کس نے بڑھایا ان کمپنیوں نے ہیبڑھایا جھوٹی اور غلط ایڈورٹائز منٹ کر کے لوگوں کے ذہنوں میں یہ ڈالا گیا کہ یہ چیزیں آپ کی صحت کے لئے اچھی ہیں دیسی گھی یہ سب آپ کا نقصان کرتی ہیں اور ان چیزوں کو سستے میں لا کر بیچنے لگے تو لوگوں نے خریدنی شروع کردیں آہستہ آہستہ سب لوگ یہی ریفائنڈ آئل ریفائنڈ گھی خریدنے لگے اور دن بدن ان چیزوں کا استعمال بڑھتا گیا پہلے استعمال بڑھایا پھر دوائیاں لے کر آئے
اوران کمپنیز کو فائدہ ملتا گیا اور دوسری چیز دیکھئے آج سے پچاس سو سال پہلے کبھی بھی چینی نہیں کھائی جاتی تھی ہمارے یہاں سو سال پہلے کبھی بھی چینی کا نام ہی نہیں تھااس وقت گڑکھایا جاتا تھا یعنی نیچرل شوگر کا استعمال کیاجاتا تھا لیکن جب سے ہمارے یہاں چینی یعنی سفید شوگر آئی ہے تب سے دیکھئے کہ ہر دوسرے تیسرے گھر میں شوگر کے مریض ہیں اس طرح سے جیسے ہی شوگر بڑھ گیا تو شوگر کی دوائیاں مارکیٹ میں لائی گئی اور ان کمپنیز کوفائدہ ہونے لگا تو دیکھئے بیماریاں کس طرح سے بنائی جاتی ہیں پہلے ایسے پروڈکٹس بنائے جاتے ہیں جن کو کھا کر ہم بیمار پڑتے ہیں پھر ان بیماریوں کے لئے دوائیاں آتی ہیں مارکیٹ میں جن سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے
تو دنیامیں تو یہ چیزیں ہوتی رہیں گے لوگلیکن کافی حد تک چینی شوگر کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے کیونکہ یہ ہماری باڈی میں کافی زیادہ انرجی پیداکرتی ہے اور جب اس انرجی کو ہم استعمال نہیں کرپاتے تو آہستہ آہستہ ہماری باڈی ہماری کڈنی سب کچھ کمزور ہونے لگتا ہے ہماری پنکریاز پر اس کا کافی اثر پڑتا ہےاور آہستہ آہستہ انسولین کا پروڈکشن کم ہوجاتا ہے اور انسان شوگر کا شکار ہوجاتا ہے آپ گھر میںسے چینی کو نکال دیجئے گڑ کا استعمال کرنا شروع کردیجئے
آپ کی زندگی بدل جائے گی۔گڑ آپ کومارکیٹ میں آسانی سے ملے گا اسے لے آئیں جب بھی آپ کو چینی کا استعمال کرنا ہوتا ہے تو چینی مت کھائیں اگر آپ چائے نہیں چھوڑ پارہے چائے پینی ہی ہے تو چائے میں گڑ ڈال لیجئے چاول میں چینی کی جگہ گڑ ڈالئے صبح خالی پیٹ گُڑ کااستعمال کیجئے تھوڑا سا گڑ اوراوپر سے ایک گلاس گرم پانی کا پئیں ایک گلاس گرم پانی کا پینا بہت ضروری ہےکیونکہ گڑ آپ کے جسم میں ایسیڈٹی پیدا کرسکتا ہے تو
اگر آپ گرم پانی کا ایک گلاس پئیں گے تو اس سے نہ ہی گڑ آپ کو ایسیڈٹی کرے گا اور گڑ کے اندر کا آئرن آپ کی باڈی اچھے سے جذب بھی کر پائے گی۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین