رشتہ بھی اچھا آگیا ہے ، اب ہر سال اپنی ایک تنخواہ کسی غریب کو دوں گا
تیسرا کلمہ کی تسبیح جیسے آپ نے بیان کی تھی ویسے پڑھنا شروع کی تو یقین کامل ہوگیا ۔رشتہ بھی اچھا آگیا ہے ،استخارہ کرکے بتاد یں کہ کیا یہ رشتہ مناسب رہے گا ۔میں نے اب اللہ سے وعدہ کیا ہے کہ یہ تسبیح جو اب آپ بتائیں گے ہر نماز کے بعد پڑھوں گی اور ہر سال اپنی ایک تنخواہ کسی غریب کو دوں گا ۔
ہر مہینے ایک روزہ بھی رکھوں گی اور اعتکاف پر بھی بیٹھا کروں گی۔اللہ تبارک تعالیٰ نے اتنا دیا ہے کہ اس کا شکر ادا جتنا کروں کم ہوگا۔اللہ آپ کو جزا دے ۔(منزہ بٹ ،کراچی ) جواب ۔میری بہن آپ کی میل تفصیل سے پڑھی اور عاجز نے اللہ تباک تعالیٰ کا بے حد و بے حساب شکر ادا کیا ہے کہ آپ کی مشکلات کا دور ختم ہواہے۔استخارہ کے مطابق یہ رشتہ مناسب ہے ،اللہ کا نام لیں ،بہر حال دنیاوی تقاضوں کے مطابق اپنی تسلی خود کیجئے ۔یاد رکھیں
،جو خلوص دل سے اللہ کا ذکر جاری ساری رکھتے ہیںسر آپ کی دی ہوئی تسبیح سے میرے دن واقعی تبدیل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔اللہ نے مجھے یقین کی دولت عطا کردی ہے اور میری شادی کے اسباب پیدا ہونے لگے ہیں،جاب میں بھی اب سکون آگیا ہے ۔ترقی بھی ہوگئی ہے ۔زندگی میں قرارسا لوٹ آیا ہے۔ باوضو رہتی ہوں ،نماز کی شروع سے پابند ہوں مگردنیاوی مسائل کی وجہ سےیقین ڈانواڈول رہتا تھا ۔،اللہ تبارک تعالیٰ ان پر راستے آسان فرماتے ہیں۔نیت میں خالص ہونے اور یقین محکم سے انسان کامل ہوجاتا ہے
۔یہی آپ نے کیا اور منزل کی طرف راستہ کھل گیا ۔یہ بہت بڑی نعمت ملی ہے آپ کو ۔ما شاءاللہ ۔جاب کے معاملات میں عزت آبرو سے ترقی اور دل کے سکون کے لئے تسبیح یامالک القدوس روزانہ تین سو تیرہ بار پڑھا کریں دل میں ۔اول آخر درود پاک لازمی پڑھیں ۔
حجر اسود کا عجیب تاریخی واقعہ،، 7 ذی الحجہ 317ھ کو بحرین کے حاکم ابو طاہر سلیمان قرامطی نے مکہ معظمہ پر قبضہ کر لیا خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ اس سال 317ھ کو حج بیت اللہ شریف نہ ہو سکا کوئی بھی شخص عرفات نہ جا سکا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ یہ اسلام میں پہلا موقع تھا کہ
حج بیت اللہ موقوف ہو گیا۔۔۔ اسی ابو طاہر قرامطی نے حجر اسودکو خانہ کعبہ سے نکالا اور اپنے ساتھ بحرین لے گیا۔ پھر بنو عباس کے خلیفہ مقتدر باللہ نے ابو طاہر قرامطی کے ساتھ فیصلہ کیا اور تیس ہزار دینار دے دیے۔تب حجر اسود خانہ کعبہ کو واپس کیا گیا۔ یہ واپسی 339ھ کو ہوئی، گویا کہ 22 سال تک خانہ کعبہ حجر اسود سے خالی رہا۔ جب فیصلہ ہوا کہ حجر اسود کو واپس کیا جائے گا تو اس سلسلے میں خلیفہ وقت نے ایک بڑے عالم محدث شیخ عبداللہ کو حجر اسود کی وصولی کے لیے ایک وفد
کے ساتھ بحرین بھجوایا۔۔ یہ واقعہ علامہ سیوطی کی روایت سے اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ جب شیخ عبداللہ بحرین پہنچ گئے تو بحرین کے حاکم نے ایک تقریب کا اہتمام کیاجس میں حجر اسود کو ان کے حوالہ کیا گیا تو ان کے لیے ایک پتھر خوشبودار۔۔ خوبصورت غلاف میں سے نکالا گیا کہ یہ حجر اسود ہے اسے لے جائیں۔ محدث عبداللہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ حجر اسود میں دو نشانیاں ہیں اگر یہ پتھر اس معیار پر پورا اترا تو یہ حجر اسود ہوگا اور ہم لے جائیں گے۔ پہلی نشانی یہ کہ پانی میں ڈوبتا نہیں ہے
دوسری یہ کہ آگ سے گرم بھی نہیں ہوتااب اس پتھر کو جب پانی میں ڈالا گیا تو وہ ڈوب گیا پھر آگ میں اسے ڈالا تو سخت گرم ہو گیا۔۔ فرمایا ہم اصل حجر اسود کو لیں گے پھر اصل حجر اسود لایا گیا اور آگ میں ڈالا گیا تو ٹھنڈا نکلا پھر پانی میں ڈالا گیا وہ پھول کی طرح پانی کے اوپر تیرنے لگا تو محدث عبداللہ نے فرمایا یہی ہمارا حجر اسود ہے اور یہی خانہ کعبہ کی زینت ہے اور یہی جنت والا پتھر ہے۔اس وقت ابو طاہر قرامطی نے تعجب کیا
اور کہا: یہ باتیں آپ کو کہاں سے ملی ہیں تو محدث عبداللہ نے فرمایا یہ باتیں، ہمیں جناب رسول اللہؐ سے ملی ہیں کہ ’’حجر اسود پانی میں ڈوبے گا نہیں اور آگ سے گرم نہیں ہو گا‘‘ ابو طاہر نے کہا کہ یہ دین روایات سے بڑا مضبوط ہے۔ جب حجر اسود مسلمانوں کو مل گیا تو اسے ایک کمزور اونٹنی کے اوپر لادا گیا جس نے تیز رفتاری کے ساتھ اسے خانہ کعبہ پہنچایا۔۔