تم شکوہ اور شکایات بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی اور ناشکری کرتی ہو۔
اس تحریر میں آپ کو بتایا جائے گا کہ جو عورتیں روٹھ کر میکے جاتی ہیں ان کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے رسول اللہ ﷺ نے معراج کی شب عورتوں کو جہنم میں دیکھا تو واپسی پرکیا کہا اور ایک عورت کی ذمہ داری کیا ہے ؟وہ شوہر کے ساتھ کس طرح رہے جو عورتیں شوہر کی نافرمان ہوتی
ہیان کے بارے میں اللہ کے محبوب ﷺ کے فرامین کیا ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے آگ دیکھی اور اس جیسا ہولناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا جہنم میں عورتوں کی اکثریت دیکھی صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کیوں ؟آپﷺ نے فرمایا۔ ان کی ناشکری کی وجہ سے صحابہ نے عرض کییارسول اللہ ﷺ کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں؟
آپﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں ! بلکہ وہ اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں اور ان کا احسان نہیں مانتی عورتوں کا حال یہ ہے کہ اگرعمر بھر ان کے ساتھ تم احسان کرتے رہو تمہاری طرف سے معمولی سی تکلیف بھی انہیں آجائےتو وہ کہیں گی میں نے تو تجھ سے کبھی سکون پایا ہی نہیں عمران بن حسین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے
اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں اور اس کے سبب کے متعلق نبی ﷺ سے پوچھا گیا۔ تو آپﷺ نے فرمایا یہ خاوندوں کی ناشکری کرتی ہیں ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عید الاضحیٰ یا عیدالفطر کے لئے عید گاہ کی طرف نکلے تو عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمانے لگے اے عورتوں کی جماعت صدقہ و خیرات کیا کرو بے شک مجھے دکھایا گیا ہے کہ تمہاری جہنم میں اکثریتہے عورتوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟
تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تم گالی گلوچ بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی کرتی ہو میں نے دین اور عقل میں ناقص تم سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا تم میں سے کوئی ایک اچھے بھلے شخص کی عقل خراب کردیتی ہے وہ کہنے لگیں۔ اے اللہ کے رسول ﷺ تو ہمارا دین اور ہماری عقل میں کیا نقص ہے نبی ﷺ نے فرمایا کیا عورت کی گواہی نصف مرد کے برابر نہیں تو وہ کہنے لگی کیوں نہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا تو یہ اس کی عقل کا نقصان ہے کہ جب کسی کو حیض آئے تو وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتیں؟
تووہ کہنے لگیں کیوں نہیں۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے دین کا نقصان ہے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ عید کے دن نماز میں حاضر تھا تو آپ نے خطبہ سے قبل بغیراذان اور اقامت کے نماز پڑھائی اور پھر نماز کے بعد حضرت بلال ؓ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے. اور اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا اور ا س کی اطاعت کرنے پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ کی نصیحت کی پھر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور کہنے لگے اے عورتو!صدقہ و خیرات کیاکرو
کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے حضورﷺ نے یہ بات ارشاد فرمائی توعورتوں کے درمیان سے ایک سیاہ نشان رخساروں والی عورت اٹھ کر کہنے لگے اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟تو نبی ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ تم شکوہ اور شکایات بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی اور ناشکری کرتی ہو۔