ریسٹورینٹس اور گھروں میں پکایا جانے والا 40 فیصد کھانا ضائع کر دیا جاتا ہے
بہت سے لوگوں کو صبح کے وقت بچا ہوا کھانا کوڑے دان میں پھینکنے کی بری عادت ہوتی ہے اور اس کھانے کے خراب نہ ہونے کے باوجود لوگ اسے لاپرواہی سے کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں
جس سے خوراک ضائع ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ریسٹورینٹس اور گھروں میں پکایا جانے والا 40 فیصد کھانا ضائع کر دیا جاتا ہے۔اس آرٹیکل میں رات کی بچی ہُوئی روٹی کھانے کے کُچھ ایسے فوائد شامل کیے جا رہے ہیں جو اکثر لوگ نہیں جانتے اور ان فوائد کو پڑھنے کے بعد آپ کبھی بھی رات کی روٹی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ذیابطیس کے مریضوں کے لیے فائدہ: ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ
رات کی بچی روٹی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ روزانہ صبح دودھ کے ساتھ رات کی بچی روٹی کھانے سے آپ کے جسم میں شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے اور یہ جسم میں کے اندر اعضا کی سوزش کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اعضا کی سوزش بہت سی دائمی بیماریوں کی ماں ہے جن میں موٹاپا، ذیابطیس اور دل کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔ہائی بلڈ پریشر: رات کی روٹی کھانا طب ایوردیک کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
صبح ٹھنڈے دودھ کے ساتھ باسی روٹی کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کو باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔تیزابیت سے نجات: یٹ کے مسائل ، تیزابیت اور قبض میں مبتلا افراد کو بھی رات کی روٹی سے راحت مل سکتی ہے۔ صبح دودھ کے ساتھ اس کا استعمال کرنے سے آپ تیزابیت اور قبض کے مسئلے سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔جم جانے والوں کے لیے: رات کی بچی ہُوئی روٹی جم جانے والے افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے اور اسے کھانے سے جہاں ان کے اندر ورزش کے لیے زیادہ توانائی پیدا ہوتی ہے وہاں یہ انہیں مسلز کا سائز بڑا کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔غذائیت:
رات بھر پڑی رہنے والی روٹی ماہرین کے نزدیک تازہ روٹی کی نسبت زیادہ غذائی اجزا کی حامل ہو جاتی ہے کیونکہ رات بھر پڑا رہنے سے اس میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔نوٹ: رزق ضائع کرنا ہمارے مذہب سمیت کسی بھی جگہ اچھا نہیں سمجھا جاتا اس لیے بچی ہُوئی روٹی یا روٹی کے ٹکڑے اگر خود نہیں کھانے تو پھینکیں مت کیونکہ یہ کھانا کسی غریب کا پیٹ بھر سکتا ہے۔
روٹی اگر 12 سے 16 گھنٹے تک پڑی رہی ہے اور اس میں فنگس یا خمیر پیدا ہو رہا ہے تو پھر اسے مت کھائیں۔مزید نوٹ: بچا ہُوا کھانا پھینکنے کی بجائے کھا لینا افضل ہے اور اگر اسے پھینکنا ہی مقصود ہو تو اسے پھینکنے کی بجائے جانوروں وغیرہ کو کھلا دینا چاہیے۔ اگر آپ اپنے گھر میں مرغیاں رکھ لیں تو
آپ کا بچا ہُوا کھانا مرغیاں کھا لیں گی اور آپ کو تازہ انڈے مہیا کریں گی۔ اسی طرح بھینس اور بکری وغیرہ بھی بچی ہُوئی روٹی کھا لیتی ہے اس لیے ایسا کھانا جانوروں کے لیے رکھ دینا چاہیے جو آپ خود نہ کھانا چاہیں۔