یہاں تک کہ سر کی جلد تر ہو جانے کا یقین ہو جائے پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے
اسلام دین یسر یعنی آسانی کا دین ہے۔ بعض لوگوں کا پیشہ بن چکا ہے کہ جان بوجھ کر اسلام کے نام پر لوگوں پر من مانی سختیاں مسلط کرتے رہتے ہیں۔معلوم نہیں ان کو اس میں کیا فائدہ ہے۔
لہٰذا جس طرح غسل کرنے میں آسانی ہو اور باپردہ جگہ ہو، اسی طریقے سے غسل کریں۔ خواہ بیٹھ کر ہو یا کھڑے ہو کر، کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اصل مقصد طہارت حاصل کرنا ہے جوشرائط ہے غسل کی وہ مد نظر رکھ کے وضو کیجئے اور سب سے شرائط کو غور سے سمجھئے۱ : اسلام قبول کرنے کے بعدغسل کرنا چاہیئے۔ ( صحیح ابن خزیمہ سندہ صحیح)
۔ ۲: جب مرد اور عورت کی شرمگائیںمل جائیں تو غسل فرض ہو جاتا ہے۔ ( صحیح مسلم)۔۳:احتلام ہو تو بھی غسل فرض ہو جاتا ہے۔ ( صحیح بخاری )۔۴: جمعہ کے دن غسل کرنا ضروری ہے۔ ( صحیح بخاری و صحیح مسلم )۔۵ : جو شخص میت کو نہلائے اسے غسل کرنا چاہیئے (اگر میت کے جسم سے نکلی غلاظت لگ جائے تو نہیں تو غسل ضروری نہیں بلکہ غسل کرنا چاہیئے۔( رواہ ابو داود و النسائی و احمد و سندہ حسن۔ التعلیقات للالبانی علی المشکوٰ? )۔ اسلام قبول کرنے کے بعد بیری( کے پتوں) اور پانی سے نہائے
۔ (ابن خزیمہ و اسناد صحیح)۔ اگر عورت کے بال مضبوطی سے گندے ہوئے ہوں توانہیں کھولنے کی ضرورت نہیں۔( صحیح مسلم)۔مرد عورت کے اور عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل نہ کرے۔ ( ابوداود و النسائی سندہ صحٰح ، التعلیقات )۔ مرد اپنی بیوی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کر سکتا ہے۔(صحیح مسلم)۔ فرض غسل کرنے کےبعد دوبارہ وضوءکرنے کی ضرورت نہیں۔ ( رواہ الترمذی و صححہ)۔غسل کرنے کا طریقہ?حمام میں داخل ہونے کی دعائ بسم اللہ اعوذباللہ من الخبث و الخبائث ( رواہ العمری بسند صحیح ، فتح الباری جزء) ۔ برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلےہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے۔
بائیاں ہاتھ ہر گز پانی میں نہ ڈالیں پانی ڈالے (موجودہ دور میں صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھونا کافی ہے، اگر صابن نہیں تو مٹی پہ مار سکتا ہے کیونکہ مٹی پاکی کا زریعہ ہے۔ ( صحیح بخاری و صحیح مسلم )۔پھر اسی طرح وضوء کرے جس طرح صلٰو کے لیئے وضوء کیا جاتا ہے۔ (اگر سر کا مسح نہ کرے ااور پیر نہ دھوئے تو بھی حرج نہیںغسل کے بعد سائیڈ پہ ہو کر پیر دھو لے۔ اور اگر دوران غسل ہوا خارج نہ ہوئی۔ نہ ہی پیشاب کیا نہ ہی شرم گاہوں کو چھوا تو اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے) ( صحیح بخاری )۔
یعنی تین مرتبہ کلی کرے ،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے، کلی اور ناک مین پانی ایک چلو سے ڈالیں۔ (صحیح بخاری،رواہ ابن خزیمہ سندہ 0 حسن،رواہ احمد و روی النسائی و ابو داود و ابنحبان و بلوغ الامانی جزئ ۲ فتح الباری جزء ۱ )۔تین دفعہ چہرہ دھوئے اور تین دفعہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے۔ ( رواہ النسائی اسناد صحیح ، فتح الباری جزئ ۱ )۔پھر انگلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرے ،
یہاں تک کہ سر کی جلد تر ہو جانے کا یقین ہو جائے پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے۔ ( صحیح بخاری ) پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائے۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف۔ ( صحیح بخاری )