پرندوں کو دانے کھلانے سے کیا کچھ ملتا ہے، حضرت علیؓ نے ارشاد فرمایا

اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور تمام مخلوقات میں اس کو برتری اور فضیلت سے نوازاقرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے چار چیزوں کی بیک وقت قسمیں کھا کر فرمایا تاکہ حضرت انسان کو اپنی بلندی اور برتری کا احساس ہو

اور ساتھ ہی اپنے مقام ومنصب کا ادراک بھی ہو اللہ نے سورہ تین میں فرمایا تین کی قسم زیتوں کی قسم طور سینا کی قسماور اس مبارک و پاکیزہ شہر یعنی شہر مکہ کی قسم ہم نے سچ مچ انسان کوسب سے بہترین سانچے میں ڈھالا ہے اللہ نے انسان کو صرفبہترین سانچے میں ڈھال کر خوبصورت ہی نہیں بنایا بلکہ انسان کو اس کائنات کا تجدار بنایا

اور ہر چیز کو اس کے لئے مسخر بناکر اس کی خدمت میں مصروف کردیااللہ نے عقل و دانش فہم و فراست اور شعورو ادراک کی وہبلندی دی کہ اس نے سمند رکی گہرائیوں اور فضا کی بلندیوں کو فتح کر لیا . لیکن انسان کو جس قدر عظیم اور طاقتور بنایا وہیں اس کو قدم قدم پر محتاج اور ضرورتمند بھی بنایا اسے ہر کام میں ایک دوسرے کا محتاج اور دست نگر بنایا ہم میں سے اکثر لوگ یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں

کہ ان کو اپنی زندگی میں وہ کامیابی نہیں ملتی جس کے وہ اہل ہوتے ہیں اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ جتنی انسانطاقت رکھتا ہے علم رکھتا ہے اور جتنا وہ خود کو اہل سمجھتا ہے اس کو اتنی کامیابی کیوں نہیں مل پاتی اس کی وجہ اس تحریر میں بتائی جائے گی اور اسکا حل کیسے ہوسکتا ہے اس حوالے سے حضرت علی ؓ نے کیا فرمایا وہ بھی پیش کیاجائے گا. ایک شخص حضرت علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا علی میں روز کام پر جاتا ہوں لیکن مجھے اس طرح سے کامیابی نہیں ملتی

جس کا میں اہل ہوں اور نہ ہی دن بھر سکون ملتا ہے تو حضرت علی ؓ نے فرمایا تم ہر دناور ہر کام کا آغاز کسی اللہ کی مخلوق کو کچھ کھلا کر کیا کرو. دیکھنا تمہارے کام میں کامیابی اور تمہاری زندگی میں سکون آجائے گا اس نے کہا یاعلی میرے دامن میں اتنی گنجائش نہیں کہ میں روز کسی نہ کسی کو کچھ کھلاؤں حضرت علی ؓ نے مسکرا کر کہا کیا تمہارےگھرمیں ایک اناج کا دانہ تک نہیں ہوتا اس نے کہا ہاں یاعلی میں دن میں دو یاتین مرتبہ کھانا کھاتا ہوں۔ حضرت علی ؓ نے کہا کیا اس کھانے میں سے ایک اناج کا دانہ بھی نہی

ںنکال سکتے اس نے کہا یاعلی ؓ ایک اناج کے دانے کی کیا اوقات ہے تو حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ ضروری نہیں کہ اپنی وسعت سے زیادہ دو لیکن جو بھی دو خلوص سے دو اگر تم صرف ایک اناج کا دانہ اپنے دن کی غذا میں سے نکال کر اللہ کی مخلوق کو کھلاؤ کسی پرندے کو کھلاؤ کسی چیونٹی کوکھلاؤ تو اس غیر مخلوق کی دعا سے تمہارے آنے والے کام بننا شروع ہوجائیں گے اور

تمہارےرزق میں برکت ہونا شروع ہوجائے گی کیونکہ اللہ اپنی ہرمخلوقسے پیار کرتا ہے تم اس کی مخلوق کو اپنے حصے میں سے رزق کھلاؤ گے تو وہ اپنی رحمت سےتمہیں مالا مال فرمادے گا تو حضرت علی ؓ کے اس فرمان سے ظاہر ہوتا ہےکہ انسان جو شکایت کرتا ہے کہ میں جس کام کا اہل ہو جس کامیابی کا اہل ہوں وہ مجھے نہیں ملتی ہے تواس کو حاصل کرنے کے لئے اللہ کی مخلوق کی مدد کیجئے

اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ آپ کوئی بڑے پیمانے پر کام کریں حتی کہ ایک پرندے کو کھانا کھلا کر اس کو دانہ ڈال کر بھی اللہ کو راضی کیاجاسکتا ہے اور آپ جس کام کے اہل ہیں جس کامیابی کے اہل ہیں اللہ آپ کو ضرور عطا کر دے گا.

Comments are closed.