بھیک دینے سے پہلے اس بات کا خیال کر لیں

جس دین نے بھیک مانگنے سے سب سے زیادہ منع کیا ہو محبت سے کمانے اور کھانے اور کوشش جدوجہد سے روزی حاصل کر نے پر سب سے زیادہ زور دیا ہو۔ اسی دین کے نا لیواؤں میں بھیکاریوں کا تناسب سے زیادہ ہو۔ ہر چہرا ئے گلی کوچے ٹریفک سگنل اور مسجد کے سامنے بھیک مانگنے والوں کیبھیڑ دیکھائی دے تو یہ کس قدر افسوس ناک

او ر باعث شرم بات ہے۔ اور آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ بھی پروفیشنل بھیکاریوں یا مانگنے والوں کو بھیک دیتے ہیں تو رسولِ اکرم ﷺ کا طرزِ عمل کیا تھا اور حضور ﷺ کا اس بارے میں فر مان کیا ہے تو ذرا غور سے ہماری باتوں کو سنیے ۔ بھیک ایک ایسی لعنت ہے جس نے ہمارے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے آپ اپنے گھر کی چار دیواری میں بیٹھے ہوں تو گھر پر مانگنے والوں کا ایک تانتا بندھا رہتا ہے

آپ گھر کی دہلیز سے باہر قدم نکالیں تو دوکانوں پر گلی چہراؤں پر ٹریفک سگنلز پر اور اس کے ساتھ ساتھ مسجد جیسی با برکت جگہوں پر بھی سوال کرنے والوں کی کمی نہیں آتی۔ انفرادی سطح پر تو چھوڑئیے۔ بحیثیت قوم بھی ہم مانگنے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔ آئے روزہم یہ خبر سنتے ہیں کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضہ لینے کے لیے درخواست کر دی ہے اور یوں بحیثیت قوم بھی ہم رسول کریم ﷺ کے فر مان کے عین مطا بق ذلیل و رسواء ہو رہے ہیں

۔ اگر آپ ان پروفیشنلز مانگنے والوں اور بھیکاریوں کو دس دس بیس بیسروپے کی خیرات دیتے ہیں تو آپ کو بتانے جا رہے ہیں کہ اس بارے میں رسول کریم ﷺ کی سنت یعنی ان کا طرز عمل کیا تھا اور ان لوگوں کی ہدایت کے لیے آپ ﷺ نے کیا فر ما یا تھا۔ حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ ایک انصاری نے آپ کے پاس آ کر مدینہ میں سوال کیا یعنی آپ سے مدد طلب کی ۔ اس سے پہلے ہم واقعات کو تفصیلاً سنا ئیں

اس میں یہ بات غور کر نےو الی ہے کہ صحابی رسول اکرم ﷺ کے دربار میں آکر مانگ رہے ہیں تو گو یا وہ صحابی آپﷺ سے جھوٹ تو بالکل نہیں بول سکتے تھے۔ یعنی وہ واقعی مدد کے طالب ہوں گے مگر آپ ﷺ اس سے پوچھا کہ تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے۔ وہ کہنے لگا کہ ہاں ایک ٹاٹ اور ایک پیالہ ہے آپ ﷺ نے فر ما یا کہ یہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آ ؤ وہ صحابی اپنے گھر واپس گیا اور ان دونوں چیزوں کو اٹھا کر

آپ کی خدمت میں لے آ ئے آپ نے ان کو ہاتھ میں لے فر ما یا کہ کون ان دونوں چیزوں کو خریدنا چاہتا ہے ایک آدمی نے کہا ۔ میں انہیں ایک دھرم میں خریدنا چاہتا ہوں۔

Comments are closed.