آسانیاں اور سہولتیں پیدا کرو، تنگی اور مشکلیں نہ پھیلاؤ
: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے حدیث نمبر : 6124حدثني إسحاق،
حدثنا النضر، أخبرنا شعبة، عن سعيد بن أبي بردة، عن أبيه، عن جده، قال لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعاذ بن جبل قال لهما ” يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا، وتطاوعا ”.قال أبو موسى يا رسول الله إنا بأرض يصنع فيها شراب من العسل، يقال له البتع، وشراب من الشعير، يقال له المزر. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ” كل مسكر حرام ”.مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابی بردہ نے
، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) اورمعاذ بن جبل کو ( یمن ) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ ( لوگوں کے لئے ) آسانیاں پیدا کرنا ، تنگی میں نہ ڈالنا ، انہیں خوش خبری سنانا ، دین سے نفرت نہ دلانا اورتم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا ، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم ایسی سرزمین میں جارہے ہیںجہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے ” تبع “ کہا جاتا ہے اور جو سے شراب بنائی جاتی ہے اوراسے
” مزر “ کہا جاتا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرنشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔کوئی بھی شراب ہوجو نشہ کرے وہ حرام ہے۔ حدیث نمبر :61 حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن أبي التياح، قال سمعت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ” يسروا ولا تعسروا، وسكنوا ولا تنفروا ”.ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح نے بیان کیا ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،
آسانی پیدا کرو ، تنگی نہ پیدا کرو ، لوگوں کو تسلی اور تشفی دو نفرت نہ دلاؤ ۔حدیث نمبر : 6126 حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أنها قالت ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أمرين قط إلا أخذ أيسرهما، ما لم يكن إثما، فإن كان إثما كان أبعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه في شىء قط، إلا أن تنتهك حرمة الله، فينتقم بها لله.ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب بھی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا ، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا ۔اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آنحضرت pbuh اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کسی سے بدلہ نہیں لیا ، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی حرمت وحد کو توڑ تا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تو محض اللہ کی رضا مندی کے لئے بدلہ لیتے ۔بظاہر اس حدیث میں اشکال ہے کیونکہ جو کام گناہ ہوتا ہے اس کے لئے
آپ کو کیسے اختیار دیا جاتا ، شاید یہ مراد ہوکہ کافروں کی طرف سے ایسا اختیار دیا جاتا ۔حدثنا أبو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن الأزرق بن قيس، قال كنا على شاطئ نهر بالأهواز قد نضب عنه الماء، فجاء أبو برزة الأسلمي على فرس، فصلى وخلى فرسه، فانطلقت الفرس، فترك صلاته وتبعها حتى أدركها، فأخذها ثم جاء فقضى صلاته، وفينا رجل له رأى،۔ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اورکہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہو ا ہوں ، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اورانہوں نے کہا کہ
میرا گھر یہاں سے دور ہے ، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اورانہوں نے بیان کیا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اورمیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے ۔