وہ جن سے تعلق رکھنے سے منع کیا گیا ہے
حضرت قاسم بن مخمرہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو وردہ بن ابی موسی اشعری نے بیان کیا۔ انہوں نے فرمایا : حضرت ابو موسیٰ اشعری نے بیان کیا
انہوں نے فرمایاکہ: حضر ت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ایسے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہوگئی ۔ ان کا سر ان کے اہل خانہ میں سے ایک عورت کی گود میں تھا۔اس موقع پر ان کے اہل میں سے ایک عورت چیخنےلگی ۔
حضرت ابو موسی ؑ شدید کمزوری کی وجہ سے اسے کوئی جواب نہ دے سکے۔ جب افاقہ ہواتو کہنے لگے میں اس بات سے بری ہوں۔ جس سے رسول اللہﷺ نے برت کااظہار فرمایا: رسول اللہﷺ نے چلا کر ماتم کرنے والی ، سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی اور عورتوں سے لاتعلقی کا اظہار فرمایا تھا۔
حضور نے فرمایا: اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے میرے سے کوئی حدیث سنی ۔ اور پھر جیسے سنی اور اسے آگے ویسے پہنچادیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ میرے پاس تشریف لائے اس وقت (انصار کی) دو لڑکیاں میرے گھر میں بعاث کی لڑائی کا قصہ گارہی تھیں۔ آپؐ بچھونے پر لیٹ گئے اور اپنا منہ پھیر لیا
ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے انہوں نے مجھ کو جھڑکا اور کہا یہ شی طانی باجہ آنحضرت ﷺ کے سامنے۔ آخر آپؐ نے ان کی طرف منہ کیا اور فرمایا جانے دے (خاموش رہ) ۔جب ابوبکرؓ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا وہ چل دیں۔ یہ عید کا دن تھا۔ اس دن حبشی لوگ ڈھالوں اوربرچھیوں سے کھیل کرتے تھے تو
یا تو میں نے آنحضرت ﷺ سے خواہش کی یا خود آپؐ نے فرمایا تو یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہے ۔میں نے عرض کیا جی۔ آپؐ نے مجھ کو اپنے پیچھے کھڑا کرلیا ۔میرا گال آپؐ کی گال پر تھا۔ آپؐ فرماتے تھے کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ !جب میں اکتا گئی تو آپؐ نے فرمایا بس۔ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا اچھا جا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تو جو کچھ خرچ کرے
اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا مندی کی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہندہ رضی اللہ عنہا جو معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کی ماں تھی نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ابوسفیان بڑا بخیل آدمی ہے۔ اگر میں اس کا کچھ روپیہ چپکے سے لے لیا کروں تو مجھ پر گن اہ تو نہ ہوگا۔
آپؐ نے فرمایا تو اتنا دستور کے موافق لے سکتی ہے جو تجھ کو اور تیرے بیٹوں کو کافی ہو۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا پہلے اپنی ذات پر خرچ کرو۔ پھر اگر کچھ بچے تو اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو
۔پھر اگر اپنے اہل و عیال سے کچھ بچے تو اپنے رشتہ داروں پر اور اگر رشتہ داروں سے بھی کچھ بچ جائے تو ادھر ادھر اپنے سامنے، دائیں اور بائیں والوں پر خرچ کرو۔