کن طریقوں سے ملنا جائز ہے اور کن باتوں سے بچنا چاہیے

ایک سوال ہے کہ جب میاں بیوی قربت کررہے ہوں ۔ اس وقت میاں بیوی رضا مندی سے لائیٹ بند نہ کریں۔ اور دونوں بالکل برہن ہ حالت میں ہوجائیں ۔ بالکل نن گے ہوجائیں ۔

اور ایک دوسرے شرمگ اہ دیکھ کر قربت کریں۔ یعنی ایک دوسرے کے جسم کو دیکھ کر قربت کرے ۔ کیا یہ شریعت میں جائز ہے؟تعلق قائم ہوا ہے کہ دوست احباب سے بتایا جارہا ہے۔

میں نے اپنی بیوی سے ایسا کیا۔ اور بیو ی بتارہی ہے۔ کہ میں نے ایسے کیاوغیرہ تو یہ ساری کی ساری باتیں گن اہ میں شامل ہوجاتی ہیں۔ اب اللہ کےنبی کی حدیث ہے۔ اس میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرمﷺ نے مجھے سے قربت کرتے تو کبھی نہ میں نے

رسول اللہﷺ کا ستر دیکھا۔ اور نہ کبھی میں نے رسول اللہﷺ کا ستر دیکھا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دیکھ تو سکتے ہیں۔ جائزتو ہے ستردیکھنا۔ لیکن مناسب نہیں ہے۔ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ آپ لائیٹ بندکرکے اوپر کپڑا لے کر پھر آپ قربت کریں۔ ادب کا تقاضا یہ ہےکہ مسلمان با حیا ہے۔ بے حیا نہیں ہے۔

دوسری بات کہ بچہ ایسا پیدا ہوتا ہے جب میاں بیوی شرمگ اہ کو دیکھیں ؟ دیکھیں یہ حدیث تو موجود ہے۔ لیکن اس میں تھوڑا سااختلاف ہے۔ لہٰذا ادب یہ ہے کہ ایک دوسرے کی شرمگ اہ کو نہ دیکھا جائے۔ اور قربت کرتے وقت میاں بیوی اپنےاوپر کپڑا لے لیں۔ اور لائیٹ بند کردیں۔ اس کا ایک نقصا ن یہ ہے کہ میاں بیوی اگر شرمگ اہ دیکھتے ہیں

۔ تو ان کے اندر نسیان کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے۔ نسیان کیا ہے؟ بھولنے کی بیماری ہوجاتی ہے۔ یا پھر ایسا ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے سے نف رت کرنا شروع کردیتے ہیں۔ لہٰذا دیکھ کر کرنے کافائدے بھی او رنقصان بھی بہت زیادہ ہیں۔ تو پھر نقصان کو ترجیح دیں ۔ کہ اس کے اندر کیا کیا نقصان ہورہا ہے۔اور دوسری بات یہ پوچھی کہ

ہم نے سنا ہے کہ جب میاں بیوی قربت کریں۔ تو ایک دوسرے کی شرمگ اہ دیکھیں ۔ تو اس صورت میں جو بچہ پیدا ہوتا ہے۔وہ معذور ہوتا ہےیعنی آنکھوں سے یا بصارت سے اس میں کوئی نہ کوئی نقص ہوتا ہے۔ کیا یہ سچ ہے؟ اس کا جواب کچھ یوں ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک سورت مومن میں ارشاد فرماتے ہیں کہ : سچا مسلمان وہ ہے جو اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے۔ مگر دو صورتیں ایسی ہیں۔

جب آپ کو شہوت ہواور اپنی شہوت کو پور اکرنا چاہتے ہو۔ جب بیو ی سے کرو یا لونڈی سے کرو۔ دوسری جو آیت ہے کہ : مرد عورت کا لبا س ہے۔ عورت مرد کا لباس ہے۔ اس کی دو تین تفسریں سن لیں۔ بعض اس سے یہ مراد لیتے ہیں یعنی عورت مرد کا ستر ہے۔ اور مرد عورت کا ستر ہے۔ یعنی مرد عورت کا جسم دیکھ سکتاہے۔ا ور عورت مرد کا جسم دیکھ سکتی ہے

۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک یہ آیت سے مراد لیا جاتا ہے۔ اور بعض یہ کہتے ہیں کہ جب مرد عورت کے جسم پر کوئی ایسی چیز دیکھے تو کسی کےسامنے بیان نہ کرے۔ میاں بیوی میں تعلق قائم ہوا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ

Comments are closed.