کبوتروں والے گھر کیا ہوتا ہے، کیا کبوتر بددعا دیتا ہے؟
کبوتر ایک ایسا خوبصورت اور دلکش پرندہ ہے جو ہر کسی کو اچھا لگتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ پرندہ اکثر گھروں میں پالاجاتا ہے اور گھروں کے علاوہ اکثر مزاروں پر بھی یہ پرندہ موجود ہوتا ہے
کہتے ہیں کہ کبوتر وہ جانور ہے جس کے لئے حضرت نوح ؑ نے امن و سلامتی کی دعا فرمائی تھی اور یہی وجہ ہے کہ کبوتر انسانی آبادی سے مانوس ہے اور کوے کوخوف کی بد دعا دی جاتی ہے یہی وجہ ہے
کہ کوا انسانی آبادی سے ہراساں رہتا ہے اسی وجہ سے لوگ آج تک اسے منحوس سمجھتے ہیں آج ہم آپ کو یہ بتانے جارہے ہیں کہ گھر میں کبوتر پالنا کیسا ہے اور یہ کہ کبوتر بددعا کب دیتا ہے ؟کبوتر پالنے کے بارے میں بات کرنے سے پہلے آپ کے لئے کبوتر کی ایک پرانی کہانی پیش ہے تفاسیر میں ہے کہ حضرت نوح ؑ نے جب کشتی کو جودی پہاڑ پر ٹھہرا یا تو
آپ ؑ نے کشتی کا وہ حصہ کھولا جہاں پرندے رہتے تھے تو آپ ؑ نے کوے سے فرمایا زمین کو دیکھ کہ اس پر کتنا پانی ہے یا کتنا شہر غرق ہوچکا ہے کوے کو ایک مردار جانور ملا وہ اسی کو کھانے میں مست ہوگیا واپس نہ آیا اسی سے عرب کی ایک کہانی مشہور ہے فلاں تو کوےسے بھی زیادہ دیر لگتا ہے۔
چنانچہ حضرت نوح ؑ کو خشک اور سخت زمین کی ضرورت تھی اسی لئے اس کے دیر کرنے پر کبوتر کو بھیج دیا اسے زمین کا کوئی خطہ بھی نظر نہ آیا اسی لئے زیتون کا پتہ لے کر حاضر ہوگیا اس سے حضرت نوح ؑ نے اندازہ لگایا کہ پانی کم ہے جس سے درخت ظاہر ہوگئے ہیں لیکن زیر آب ہے چند دن ٹھہر کر.
پھر اسی کبوتر کوبھیجا تو زمین کی کیچڑ میں اس کے پاؤں پھر گئے واپس آیا تو حضرت نوحؑ نے اسے دیکھ کر اندازہ لگایا کہ اب پانی زمین میں جذب ہوگیا ہے لیکن زمین خشک نہیں ہوئی حضرت نوح ؑ کبوتر کی اس کاروائی پر بہت خوش ہوئے اور اس کے گلے میں سبز طوق پہنایا آج وہی طوق کبوتر کی اس خوشبختی کی خبر دیتا ہے اور ساتھ ہی
حضرت نوحؑ نے کبوتر کے لئے امن و سلامتی کی دعا فرمائی یہی وجہ ہے کہ کبوتر انسانی آبادی سے مانوس ہے اور کوے کو خوف کی بدعادی یہی وجہ ہے کہ کوا انسانی آبادی سے ہراساں رہتا ہے اسی وجہ سے لوگ آج تک اسے منحوس سمجھتے ہیں (تفسیر روح البیان ج5) یہ تو کبوتر کی کہانی تھی ایک ایسے کبوتر نے حضرت نوح ؑ کی بات مانی اور ان کے لئے خبر لانے کا کام کیا
۔فقہاء کے نزدیک گھروں میں شوقیہ پرندے رکھنا اور پالنا جائز و مباح ہے بشرطیکہ ان کی غذا اور سردی گرمی اور بارش سے حفاظت کا انتظام کیا جائے۔ اور جب اہل خانہ کہیں باہر جائیں تو ان کی غذا اور دیکھ بھال کا مناسب نظم کر کے جائیں۔سیدنا انس ؓ کے چھوٹے بھائی نے ایک پرندہ پال رکھا تھاجب رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں تشریف لاتے تو اس سے کہتے
اے ابو عمیر پرندے نے کیاکیا(بخاری ح6129) یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ نے پرندے رکھنے سے منع نہیں فرمایا اگر گھر میں پرندہ پالنا منع ہوتا تو آپ ﷺ ضرور انس ؓ کے بھائی کو اس بات سے منع فرماتے ۔اسی روایت کی بنیاد پر یہ کہاجاتا ہے کہ گھر میں پرندوں کا پالنا جائز ہے لیکن جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہوا کہ ان کے پالنے کے لئے ضروری ہے کہ
پرندوں کی ہر ضرورت کو پورا کیا جائے تا کہ پرندوں کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچے چنانچہ کبوتر بھی ایک پرندہ ہی ہے اسی لئے کبوتر کا گھر میں پالنادرست ہے یادرہے کہ پرندوں کو ستانے کے بارے میں ممانعت ہے جیسا کہ ابو داؤد میںحضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت کردہ ایک حدیث میں کبوتر کا ذکر ہے جس میں کبوتر اللہ کے رسول ﷺ کے سر مبارک پر منڈلا رہاتھا اور اپنی زبان میں شکایت کررہا تھا کہ
کسی نے اس کے گھونسلے سے انڈے اٹھا لئے ہیں حضورﷺ نے صحابہ میں اعلان کیا اور ایک صحابی ؓ نے انڈے اٹھانا قبول کیا تو انہیں حکم دیا گیا کہ وہ گھونسلے میں انڈے واپس رکھ دیں تو اس روایت سے معلوم ہوا کہ پرندوں کو ستانا ناجائز ہے اور پرندوں کو ستانے سے اسی لئے روکا گیا ہے کہ پرندوں کی بددعا لگنے کا احتما ل ہے اور چونکہ کبوتر بھی ان پرندوں میں شامل ہے جو کہ انبیاء کا پسندیدہ رہا ہے
اسی لئے اگر کبوتر کو ستایا جائے گا تو کبوتر بھی بددعا دے سکتا ہے لہذا کبوتر کو ستانے سےاجتناب کرنا چاہئے ۔ کبوتر کے حوالے سے آپ کو بتاتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات اس کے بارے میں کیا کہتی ہیں ۔احادیث میں ہے کہ گھریلو کبوتر خدا کو بہت یادکرتے ہیں اہل بیت کو دوست رکھتے ہیں اور صاحب خانہ کو دعا دیتے ہیں
کہ اللہ تمہیں برکت دے کسی شخص نے رسول اللہ ﷺ سے تنہائی کی شکایت کی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک جوڑا کبوتر کا پال لے جعفر ؒ فرماتے ہیں کہ کبوتر پیغمبروں کے پرندوں میں سے ہے کبوتر گھر میں رکھو چونکہ حضرت نوح ؑ نے اس کو پسند کیا ہے اور دعا دی ہے کہ کسی پرندے پر اتنا پیار نہیں آتا جتنا کبوتر پر آتا ہے آپ نے فرمایا جس گھر میں کبوتر ہوں اس گھر کے رہنے والے جنوں کی آفتوں سے محفوظ رہیں گے
کیونکہ جنوں کے بچے گھروںمیں کھیلتے پھرتے ہیں جس گھر میں کبوتر ہوتےہیں وہ ان سے مشغول رہتے ہیں اور آدمیوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اسی طرح ایک اور روایت میں آتا ہے کبوتر کا جو پر جھڑتا ہے وہ شیاطین کی نفرت اور بھاگنے کا سبب ہوتا ہے ۔ ان روایات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ کبوتر کا گھر میں پالنا موجب برکت ہے اور جیسا کہ
آپﷺ صحابی کو گھر میں کبوتر پالنے کا بولاہے تو اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کبوتر پالنے میں خیر ہے ۔کبوتر پالنے کے ساتھ منسلک ہے یاد رہے کہ بعض لوگ شوق سے کبوتر پالتے ہیں ان کا شوق کبوتر پالنے کی حد تک ہوتا ہے لیکن بعض لوگ کبوتر بازی کی نیت سے کبوتر پالتے ہیں اور چونکہ کبوتر بازی میں وقت اور پیسہ کا ضیاع ہے ۔یاد رہے کہ کبوتر پالنا ایک مہنگا اور محنت طلب شوق ہے کبوتر بازی کے مقابلے
اگر سخت گرمی میں ہوتے ہیںمگر ان کی تیاری سارا سال جاری رہتی ہے شوقین افراد ایک ایک کبوتر پر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں اعلی نسل کے ان کبوتروں کو خاص طریقے سے تربیت دی جاتی ہے اور یہ مقابلے صوبائی اور قومی سطح پر ہوتے ہیں شوقین افراد آبادی میں جگہ جگہ پنجرے لگا کر اپنے وقت کا کافی حصہ ان پالتو پرندوں پر صرف کرتے ہیں
اسی لئے کبوتر بازی کے بارے میں اگر فقہاء سے پوچھاجائےتو وہ اس کو درست نہیں فرماتے کیونکہ اس میں مال و وقت کا بہت ضیاع ہوتا ہے جو کہ فضول خرچی میں آتا ہے اسی لئے ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔شکریہ