کسی کی ملکیت نہ ہوں انہیں پالنے میں کوئی حرج نہیں
اگر چہ اسلام میں بلی پاک نہیں لیکن اسے طاہر حیوانات میں شمار کیا جاتا ہے ۔ جو بلیاں کسی کی ملکیت نہ ہوں انہیں پالنے میں کوئی حرج نہیں ۔
رسول کریمﷺ نے فرمایا ایک عورت کو بلی کیوجہ سے عذاب دیا گیا اس عورت نے بلی کو باندھ حتیٰ کہ وہ مر گئی وہ اسے کھانے کیلئے دیتی اور نہ ہی پینے کیلئے نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ کیڑے مکوڑے کھائے ۔اس وجہ سے وہ آگ میں داخل ہوگئی
۔ بلی کے بارے میں آپﷺ کا کیا فرمان ہے بلی کو پالنا کیسا ہے ۔ اس کے علاوہ آپ کوبلیوں کے متعلق معلومات بھی دیں گے ۔کہتے ہیں کہ انسان نے بلی کو تقریباً دس ہزار سال پہلے پالتو بنایا۔ بلی آج کے دور میں عام پالتو جانوروں میں سے ایک ہے ۔
افریقی جنگلی بلیوں کی کئی اقسام کو پالتو بلی کے آباؤ اجداد سمجھا جاتا ہے ۔ یہ خیال کیا جاتا ہے ۔ کہ بلیوں کو پہلے پہل اس وجہ سے پالتو بنایا گیا ہے یہ چوہے کھاتی تھیں۔ آج بھی جہاں اناج محفوظ کیا جاتا ہے اسی مقصد کیلئے پالی جاتی ہیں۔ بعد ازاں ان کو انسان کے دوست اور پالتو جانوروں کے طور پر بھی پالا جانے لگا۔
آئیے آپ کو حدیث بتاتے ہیں جس میں بلی کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔بلی اگر کھانے میں سے کچھ کھا جائے یا پانی پی جائے تو وہ پلید اور نجس نہیں ہوجاتا کیونکہ ابوداؤد وغیرہ میں حدیث ہے کہ عورت نے حضرت عائشہ ؓ کو حریصہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں انہوں نے نماز میں ہی اشارہ کیا کہ اسے رکھ دے ۔
اور بلی آئی اور آکر اس میں سے کھا گئی عائشہ ؓ نے نماز کے بعد اسی جگہ سے حریصہ کھایا جہاں سے بلی نے کھایا ۔ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ یہ بلی پلید اور نجس نہیں ۔بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں۔ میں نے رسول اکرمﷺ کو بلی کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ امام بخاری ؒ ایک روایت نقل کی ہے کشبابن کعب بن مالک کی حدیث میں ہے کہ
ابوکتادہ ؓ یہ کشبا کے سسر ہوں ایک دن کشبا کے پاس گھر آئے تو اس نے ان کیلئے ایک برتن میں وضو کیلئے پانی ڈالاایک بلی آئی اور پانی پینا چاہا تو انہوں نے برتن کو بلی کی جانب ٹیڑھا کردیا تاکہ وہ پی لے کشبا کہتی ہیں توآپ ؓ نے دیکھا کہ میں انہیں دیکھے جارہی ہوں تو وہ کہنے لگے میری بھتیجی کیا
تم اس سے تعاجب کررہی ہو میں نے کہا جی ہاں تو انہوں نے کہا نبی کریمﷺ نے فرمایا یہ نجس نہیں بلکہ یہ تم پر آنے جانیوالی ہیں۔ گھر میں بلی پالنے کا سوال اس بارے میں فقہاء کا کہنا ہے کہ گھر میں بلی رکھی جاسکتی ہے ۔ بلی موذ ی جانور نہیں نہ ہی نجس ہے ۔ بلکہ بلی گھر میں رکھنا فائدہ مند ہے
۔ اس لیے کہ یہ گھر پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑے او رسانپ اور چوہے کھا جاتی ہے اور نجس اس لیے کہ نہیں کہ حدیث میں نبی کریمﷺ نے اس کے نجس نہ ہونے کا بتادیا ہے ۔ ابوہریرہ ؓ کو یہ نام ہی اس لیے رکھا گیا کہوہ بلیوں پر رحم کرتے اور انہیں پالتے تھے حتیٰ کہ وہ اس کنیت کیساتھ ہی مشہور ہوگئے لوگ ان کا اصل نام ہی بھول گئے ۔
حتیٰ کہ علماء کرام میں ان کے نام پر اختلاف ہوا کہ اس میں تیس کے قریب اقوال ہیں۔ اگر ابوہریرہ ؓ جیسے جلیل القدر صحابی رسول ﷺ کا بلیاں پالنا ثابت ہے اور آپﷺ نے اسے نجس نہیں کہا تو اس سے یہ معلوم ہوا کہ گھر میں بلی پالنا جائز ہے ۔ماہرین کے مطابق بلیوں کو انسانی لنگز بہت پسند ہوتا ہے ۔
اسی لیے چاہیے کہ پالتو بلی کو اپنے ساتھ بٹھایا اور سلایا جائے یہ نا صر ف آپ کی بلی کو خوش کرے گا بلکہ آپ کو ڈپریشن سے بھی نجات دلائے گا۔ لہذا آپ بلی کو اپنا ڈپریشن کم کرنے کیلئے بھی پال سکتے ہیں۔