انسان دوسری جگہ اپنی خواہشات پوری کرنے جاتا ہے
میاں بیوی کے تعلقات میں کچھ ایسے اعمال ہیں جن کو ہم معمولی سمجھتے ہیں۔جو شریعت میں سنگین جرم ہیں۔کبھی کبھار لگتا ہے کہ یہ بے حیائی کی باتیں ہیں یہ بے حیائی نہیں ہے
یہ شریعت کا علم ہے ہاں اگر ہم اس طرح کی باتیں اپنی خواہش کے مطابق کریں تو یہ بے حیائی ہے۔خیر ہم واپس اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں۔ پہلا گناہ جس کو میاں بیوی کے تعلقات میں معمولی سمجھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ بیوی کا اپنے شوہر کو ہمبستری سے انکار کرنا اپنے شوہر کو اپنے نزدیک آنے سے انکار کرنا۔
نبی اکرم ﷺ جامع صغیر میں یہ روایت ہے،آپﷺ نے فرمایا!”جب شوہر اپنی بیوی کو بلائے (ہمبستری کے لئے)تو عورت پر واجب ہے کہ وہ فوراً اپنے شوہر کی بات مان لے”ما سوائے شرعی عذر کے ،شرعی عذر کی وجہ سے بیوی انکار کر سکتی ہے۔یعنی ایسی کوئی شرعی مجبوری (مثلاً حیض،ماہواری وغیرہ)ہو تو وہ الگ بات ہے۔لیکن اگر شرعی عذر نہیں ہے
تو آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ!”وہ (عورت)فوراً اپنے شوہر کی بات مان لے خواہ وہ انٹ کے کجاوے(اونٹ کی وہ سیٹ جس پر بیٹھ کر سواری کی جاتی ہے) پر ہی بیٹھا کیوں نہ بلا رہا ہو۔” اس معاملے کو خواتین جو بیویاں ہیں جو اپنے شوہر کو حق دینا چاہتی ہیں وہ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ جب اس معاملے میں کوتاہی ہوتی ہے تو انسان دوسری جگہ اپنی خواہشات تو پوری کرنے جاتا ہے
اور یہ بات بھر بیوی برداشت نہیں کرسکتی اس لئے شریعت نے اس معاملے کی اہمیت بیان کی ہے۔اس لئے میری پیاری بہنو !یہ کہنا یا یہ عذر پیش کرنا کہ میرا خاوند مجھے پسند نہیں ہے یا اس کی انکم بہت کم ہے میرا گزارہ نہیں ہوتا اس لئے مجھے طلاق چاہیے تو یہ کو ئی شرعی عذر نہیں ہے