خاوند اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے

خاوند اور بیوی کو اللہ پاک نے ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔جب کہ احادیث میں بھی تذکرہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

تم اپنی شر م گاہ کو چپاوں علاوہ اپنی بیوی اور لونڈی سے ۔اور ایک اور حدیث میں بر ہنہ ہونے سے منع فرمایا اس لیے کہ ادمی کے ساتھ فرشتے ہوتے ہے مگر علاوہ پا خا نہ کے وقت اور بیوی سے جما ع کے وقت۔

اور حضرت عائشہ رض کی صحیح حدیث بھی ہے جس میں اک ھٹے غ سل کا تذکرہ ہے ۔اس کے مقابلے میں جو احادیث ہے جس میں ممانعت ہے جما ع کے وقت بر ہنہ ہونے سے وہ ضعیف احادیث ہے ایک حدیث میں ہے جب اپنی بیوی کے پاس جاو تو

گد ھے کہ طرح بر ہنہ ہوکر نہ جاو۔اور جما ع کے وقت چادر اوڑھنے کا ذکر ہے وہ حدیث ضعیف ہے ۔کسی صحیح حدیث میں برہنہ جما ع کی ممانعت نہیں آئی ہے ۔علماء کہتے ہیں خاوند اور بیوی کے درمیان کوئی ستر نہیں اور اور خاوند اور بیوی کا ایک دوسرے کا شر مگا ہ دیکھنا بھی جایز ہے ۔(۱، ۲، ۳، ۴)

یہ تینوں عمل فی نفسہ جائز ہیں، گناہ نہیں ہیں؛ لیکن خلاف اولیٰ ہے، ملاعبت اور مجامعت کے وقت جس قدر ہوسکے ستر چھپانے کی کوشش ہونی چاہئے، اسی طرح بر ہنہ سونے کی حالت میں اوپر چادر وغیرہ ڈال لینی چاہئے۔

قال فی الہدایة: الأولی أن لا ینظر کل واحد منہما إلی عورة صاحبہ الخ (درمختار مع الشامی: 9/527، کتاب الحظر والإباحة، مطبوعة: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔

Comments are closed.