وی پی این کا استعمال غیر شرعی،فتویٰ غلط ہے،مولانا طارق جمیل
وی پی این کا استعمال غیر شرعی، مولانا طارق جمیل نے فتوی غلط قرار دے دیا
نجی ٹی وی 365 نیوز میں پروگرام کھرا سچ کے میزبان مبشر لقمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے کو غلط قرار دیا، مبشر لقمان نے مولانا طارق جمیل سے سوال کیا کہ وی پی این کا استعمال غیر شرعی ہے کیونکہ یہ برائی کی طرف لے جاتا ہے، کل کو موٹر سائیکل پر بھی پابندی لگا دیجیے گا کہ ایک شخص ہسپتال تو دوسرا فحش اڈے پر جاتا ہے اس لیے اس کو بھی حرام کر دو، کب تک ایسے فتوے آتے رہیں گے
مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ مجھے تو نہیں پتہ کہ کونسی شرعی کونسل نے فتویٰ دیا، پھر تو موبائل بھی حرام ہےکیونکہ اس میں بھی بہت سی چیزیں ہیں، یہ تنگ ذہنی ہے، فتویٰ درست نہیں ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ میں موبائل ہے یا پرنٹنگ پریس ہے میں اس میں غلط کاغذات بھی پرنٹ کر سکتا ہے، آج میں نے تلخ سوال کرنا ہے سب سے بڑا گناہ جو مجھے اپنی عقل کے مطابق سمجھ آتا ہے وہ ہے سود جو، اللہ سے اعلان جنگ ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ نہیں بتایا کہ سود سے پاک نظام کیسے بنانا اور چلانا ہے،اس پر مولانا طارق جمیل مسکرا دیئے اور کہا کہ میں نے تو فتویٰ نہیں دیا، مجھے نہیں پتہ کہ کس شرعی کونسل نے فتویٰ دیا، اللہ ہی جانتا ہے میں نے اپنی رائے بتا دی ہے، انکے پاس کوئی دلیل ہو گی،
واضح رہے کہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے ”وی پی این“ کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا۔ حکومت و ریاست کو شرعی لحاظ سے اختیا ر ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے،لہذا غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کے لئے اقدامات کرنا،جن میں وی پی این کی بندش شامل ہے،شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عمل در آمد ہے،لہٰذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں۔انٹرنیٹ یا کسی سافٹ وئیر(وی پی این وغیرہ) کا استعمال،جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی امور تک رسائی مقصود ہوشرعا ممنوع ہے۔ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابلِ تحسین ہے۔ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔ حکومت کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے ذرائع اور ٹیکنالوجیز کے استعمال پر موثر پابندی عائد کی جائے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں ۔