اچھے کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکیں۔
میرے بدن میں عافیت رکھ یعنی عافیت میں رکھ مجھے میرے بد ن کے اعتبار سے یعنی میرے جسم کو عافیت میں رکھ۔ اے اللہ! میرے کانوں کو عافیت میں رکھ ۔ میرے کانوں کو عافیت میں رکھ۔ میرے کانوں کو تکلیف نہ پہنچے۔ اے اللہ! میری نگاہوں کو
عافیت میں رکھ ۔ میری نگاہ کو تکلیف نہ ہو۔ تیرےسوا کوئی اللہ نہیں۔ بہت سے لوگ اس بارے میں فکر مند رہتے ہیں کہ ہماری سماعت کو ہماری نگاہ کو کچھ نہ ہو جائے تو اپنی جسم کی حفاظت بھی عبادت ہے۔ تا کہ آپ اچھے کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکیں۔ حضرت ابو بکر سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو صبح و شام یہ کلمات پڑ ھتے سنا کر تے تھے۔یعنی آپ ﷺ کا اپنا معمول تھا کہ آ صبح و شام اپنی
صحت اپنے کانوں ، اپنی آ نکھوں کی صحت کے لیے دعائیں کر تے رہتے تھے۔ خاص طور پر عافیت کی دعا کرتے تھے۔ اس میں صحت بھی شامل ہےا ور اس میں غلط استعمال سے بھی بچنے کی ہدایت ہے۔ کہ ہمارے کان غلط نہ سنیں ۔ کہ ہماری زبان غلط نہ بو لے۔ اور ہماری آ نکھیں کچھ غلط نہ دیکھیں۔ ان سب کو عافیت میں رکھ کہ ہمارا یمان باقی رہے۔اللھم عافنی فی بدنی۔ اللھمہ عافنی فی معی ، اللھم عافنی فی بصیری ۔لا الہ الا انتایمان کے بعد صحت خدا کی عظیم نعمت ہے۔ اس نعمت سے لاپروائی برتنا مسلمان کے
شایانِ شان نہیں۔ صحت کی قدر اور اس کیحفاظت ایک مسلمان کا فرض ہے۔ کسی نے بہت پیاری مثال دی کہ ’’جس طرح حقیر دیمک بڑے بڑے کتب خانوں کو چاٹ کر تباہ کرڈالتی ہے،۔ اسی طرح صحت کے معاملے میں معمولی سی غفلت بھی حقیر سی بیماری کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔‘‘انسانی صحت کے تقاضوں سے غفلت برتنا اور اس کی حفاظت میں کوتاہی کرنا بے حسی بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناشکری بھی ۔۔ کتنے لوگ ہیں جو اپنے گھروں اور اسپتالوں میں کیسی کیسی بیماریوں میں گھرےپڑے ہیں
۔ لہذا آج ہم آپ کے لیے ایک ایسا ہی وظیفہ لے کر آئے ہیںجس کی مدد سے اللہ رب العزت مریضوں کودائمی صحت عطا فرما یں گے۔ لا علاج بیماریاں ختم فرمادیں گےاور گھر سے غریبی اور تنگ دستی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔ اگر آپ بھی ہر کسی کی نظروں میں