کیونکہ یہاں پر بات سمیرا کی اپنی ہو رہی تھی۔

وہ ایک کال سینٹر پر کام کرتی ہے، ایسا اس نے اپنے شوہر عرفان سے کہا تھا جب کہ وہ ایک وائس چیٹ سروس پر کام کر رہی تھی۔ وہاں رومینٹک وائس چیٹ کر کے لوگوں کا دل بہلا نا اس کا کام تھا۔

میں تھک ہار کر آفس سے رات میں گھر آتا ہوں۔ اور تم کال سینٹر پر چلی جاتی ہو۔ میں برانچ مینیجر ہو میری تنخواہ سے جب ہمارا گزارا ہو جاتا ہے تو پھر تم کیوں۔۔ عرفان کی بات مکمل سنے بغیر ہی

سمیرا غصے سے بولی، میں ہماری آنے والی زندگی کو خوشحال بنانے کے لیے ہی تو کام کر رہی ہو۔ اس مسئلے کو لے کر دونوں میں کئی بار بحث و تکرار ہوئی تھی۔ سمیرا کبھی اپنے مستقبل کی دہائی دیتی

تو کبھی اپنے کیر میئر کو بنانے کی بات کرتی۔ پھر ایک روز ایک کسٹمر کی اُسے کال آئی۔ وہ کہہ رہا تھا ہمارے صاحب کو ایک ایسی لڑکی سے بات کرنی ہے جو ان سے ملے، ان کے ساتھ بیٹھے، وقت گزارے،

خوب باتیں کرے،

اور ان کے اکیلے پن کو دور کرے اس کی قیمت جو بھی ہو گئی ادا کی جائے گی۔ سمیرا نے کہا ٹھیک ہے مل جائے گی۔۔۔۔ نام اور ایڈریس بتائیں

وہ برانچ مینجر ہے اور ان کا نام عرفان۔۔۔ اڈریس سنے بغیر ہی کال کٹ چکی تھی کیونکہ یہاں پر بات سمیرا کے اپنے شوہر کی ہو رہی تھی۔

Comments are closed.