آئی ایم ایف نے قرضے کی مد میں انوکھی شرط رکھ دی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے عوام کے سامنے رکھنے کی شرط عائد کردی۔نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ذرائع ایف بی آر کا کہناہے کہ آئی ایم ایف سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے پر بضدہے

، آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ بیوروکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف نے مانگ لیں

،ذرائع کاکہناہے کہ آئی ایم ایف نے بیورو کریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کو پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے،آئی ایم ایف نے شفافیت اور احتساب کیلئے الیکٹرونک ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ بینک میں اکاﺅنٹس کھلوانے سے پہلے بیوروکریسی کے اثاثے چیک کئے

جائیں گے ،بیورو کریسی کے اکاﺅنٹس کھولنے کیلئے بینک ایف بی آر سے معلومات لے سکیں گے ،بینک اکاﺅنٹس کھولنے کیلئے 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو تمام معلومات دینا ہوں گے ۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے قرض کی ادائیگی کے لیے بجلی اور گیس پر 4100 ارب روپے کے گردشی قرض کو ختم کرنے کا مینجمنٹ پلان طلب کر لیا ہے

۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد اور حکومت پاکستان کے حکام کے درمیان نویں جائزہ مذاکرات جاری ہیں اور پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت سے نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان طلب کر لیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بجلی شعبے میں گردشی قرض 2500 ارب اور گیس سیکٹر میں 1600 ارب تک پہنچ گیا ہے

، آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان پر نقصانات کم کرنے کے لیے بجلی پر سبسڈی کم کرنے اور ٹیرف بڑھانے کیلئے دباؤ بڑھایا جا نے لگا ۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمت میں 7 سے 10 روپے یونٹ تک اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ بجلی کی قیمت ایک ساتھ نہیں بڑھائی جائے گی بلکہ یہ قیمت اگست تک بڑھائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے 100 یونٹ کے بجائے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز دی ہے

۔پاکستان اور آئی ایم ایف توانائی شعبے سے متعلق اتفاق رائے کے لیے مذاکرات جاری رکھیں گے۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی قیمت میں مارچ تک 3 روپے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا، 200 ارب روپے صارفین سے نجلی ٹیرف میں اضافہ کرکے پورے کیے جائیں گے جبکہ رواں مالی سال میں 675 ارب روپے کی سبسڈی ختم کی جائے گی۔

Comments are closed.