علی امین گنڈا پور عہدے سے فارغ؟ 24 نومبر کی کال بانی پی ٹی آئی کے گلے پڑ گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ابتدا میں تقسیم ہوئی، پھر بغاوت نے سر اٹھایا، اور اب خبر یہ آ رہی ہے کہ عمران خان کے اپنے گھر میں بغاوت پھوٹ پڑی ہے۔ مبشر لقمان نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی چھٹی ہونے والی ہے؟ لندن میں کیا گہما گہمی ہے؟ بلاول بھٹو شہباز شریف سے کیوں ناراض ہیں؟ اور کیا 24 نومبر سے پہلے حکومت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا؟
مبشر لقمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت سے ناراض ہے، اور اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ حکومت نے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ بلاول کا شکوہ ہے کہ حکومت نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان جو معاہدہ کیا تھا، اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ خاص طور پر 26 ویں ترمیم کے حوالے سے بلاول مولانا فضل الرحمان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے، اور اسی دوران یہ خبر آئی تھی کہ سپریم کورٹ کے آٹھ ہم خیال ججز نے فل کورٹ میٹنگ بلائی تھی تاکہ اس ترمیم کو منظور ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکے۔ مگر جب ججز کو بتایا گیا کہ حکومت جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس نامزد کر رہی ہے، تو فل کورٹ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ اس کے بعد، حکومت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس کے طور پر نامزد کیا، جس پر بلاول ناراض ہوگئے اور انہوں نے اپنی نامزدگی واپس لے لی۔
مبشر لقمان نے مزید کہا کہ بلاول نے اب حکومت پر کھل کر تنقید شروع کر دی ہے، اور اس کی ٹائمنگ اہم ہے۔ شہباز شریف کو یقین ہے کہ آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد انہیں کسی دوسرے اتحادی کی مدد کی ضرورت نہیں رہے گی، لیکن بلاول کا ماننا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا یہ ماڈل عارضی طور پر چل سکتا ہے، مگر مستقل نہیں۔ بلاول کو ججز کی تعیناتی پر بھی اعتراض ہے۔
مبشر لقمان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف لندن میں کچھ بڑا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت چلانا مشکل ہے، اور اس لئے وہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کر کے اپنے موقف کو مستحکم کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات کے بعد دونوں کے درمیان گلے شکوے ختم ہو سکتے ہیں، کیونکہ دونوں جماعتوں نے ماضی سے سیکھا ہے کہ اتحاد میں ہی بقا ہے۔
دوسری جانب، مبشر لقمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کی قیادت میں تبدیلی کے لئے اپنی بہن علیمہ خان کو آگے کیا، جس پر پارٹی رہنماؤں میں بغاوت کی فضا پیدا ہوئی۔ بشریٰ بی بی نے پنجاب کے اراکین کو پشاور بلا کر مختلف ذمہ داریاں سونپی ہیں، جس میں کچھ کو چندہ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی، اور کچھ کو دیگر کام سونپے گئے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے اندر اختلافات بڑھ گئے ہیں، اور کارکنان اب تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ علیمہ خان کی حمایت کریں یا بشریٰ بی بی کی۔ گنڈا پور نے علیمہ خان کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے، جبکہ پارٹی کے وکلا گروپ، بشمول رؤف حسن اور سلمان اکرم راجہ، ابھی تک فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ وہ علیمہ کا ساتھ دیں یا پنکی پیرنی کا۔
مبشر لقمان کے مطابق، یہ سب صورتحال اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ پی ٹی آئی میں قیادت کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور حکومت کے اندر بھی بحران کی کیفیت بڑھ رہی ہے۔